پہاڑوں کو تراش کرگھر بنانے والی قوم ثمود پر عذاب الٰہی

   

آج سے تقریباً پانچ ہزار سال قبل حِجر علاقہ میں مشہور عرب قبیلہ ’’ثمود‘‘ رہتا تھا۔ یہ قبیلہ قوم ِعاد کی نسل سے ہے۔ حضرت ہود علیہ السلام اور قوم عاد میں سے جو مؤمنین اللہ کے عذاب سے بچ گئے تھے قوم ثمود اُن کی اولاد تھی۔ اس قوم میں بھی رفتہ رفتہ بت پرستی آگئی تھی۔ اِس وقت یہ علاقہ سعودی عرب میں ہے جو اِن دِنوں مدائن صالح کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مدائن مدینہ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں شہر، جبکہ صالح مشہور نبی حضرت صالح علیہ السلام کی طرف منسوب ہے، یعنی حضرت صالح علیہ السلام کی بستیاں۔ مدائن صالح مدینہ منورہ اور تبوک کے درمیان مدینہ منورہ سے تقریباً ۳۸۰ کیلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ مدینہ منورہ سے خیبر تقریباً ۱۸۰ کیلومیٹر دور ہے جو مدینہ منورہ اور مدائن صالح کے درمیان واقع ہے۔ بعض لوگ اس جگہ کی زیارت کے لیے جاتے ہیں، اگرچہ اس کی زیارت کوئی ترغیبی عمل نہیں ہے۔ آج بھی صبح سے شام تک حجر یعنی مدائن صالح کی زیارت کی جاسکتی ہے، لیکن رات میں اس مقام میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے تعلیمی وثقافتی مشہور ادارہ ’’یونیسکو‘‘نے بھی مدائن صالح یعنی حجر کی تاریخی حیثیث تسلیم کی ہے۔ مدینہ منورہ سے جاتے ہوئے مدائن صالح سے ۲۲ کیلومیٹر پہلے العلانام کا ایک خوبصورت شہر آباد ہے، جہاں لیمون، سنترہ، انگور اور آم کے علاوہ گیہوںاور جو کی بھی خوب کھیتی ہوتی ہے۔ لیکن العلا شہر سے صرف ۲۲ کیلومیٹر کے فاصلہ پر مدائن صالح واقع ہے، جہاں پانچ ہزار سال گزرنے کے باوجود آج بھی زندگی کے کوئی آثار دور دور تک موجود نہیں ہے حتی کہ پینے کیلئے پانی بھی موجود نہیں ہے کیونکہ اس سرزمین میں سرکش قوم پر اللہ تعالیٰ کا دردناک عذاب نازل ہوا تھا ۔ اسی لیے جو حضرات مدائن صالح جاتے ہیں وہ پانی جوس وغیرہ العلا شہر سے ہی لے کر جاتے ہیں۔
حجاز مقدس کے تجارتی قافلے اسی راستہ سے ملک شام جایا کرتے تھے۔ عثمانی حکومت نے ۱۹۰۷؁ء میں مدائن صالح میں ایک ریلوے اسٹیشن بھی بنایا تھا جو مدینہ منورہ کے بعد دوسرا بڑا ریلوے اسٹیشن تھا۔مدینہ منورہ سے خیبر اور مدائن صالح ہوتی ہوئی ٹرین دمشق (سوریا) جایا کرتی تھی مگر سلطنت عثمانیہ کے زوال کے ساتھ ہی یہ تاریخی ٹرین بند ہوگئی۔
غزوۂ تبوک کے موقع پر جب نبی اکرم ﷺ اِس علاقہ سے گزرے تو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو یہ آثار قدیمہ دکھاکر وہ سبق دیا جو آثار قدیمہ سے ہر صاحب بصیرت شخص کو حاصل کرنا چاہئے کہ یہ اُس قوم کی بستی ہے جس پر اللہ کا عذاب نازل ہوا تھا، لہٰذا یہاں سے جلدی گزر جاؤ۔ یہ سیر گاہ نہیں ہے بلکہ رونے کا مقام ہے۔ … (سلسلہ جاری )