پہلوانوں نے مستقبل کے لائحہ عمل پر فیصلے کے لئے دو کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی ہے

,

   

دہلی پولیس کی جانب سے احتجاج کے موقع پر مزیدپہلوانوں کے داخلے پر روک لگادئے جانے کے ساتھ چند کسان جمعہ کے روز جنتر منتر پر پہنچے اور اپنی حمایت پیش کی ہے۔


نئی دہلی۔احتجاج کررہے پہلوانوں نے رسلنگ فیڈریشن آف انڈیا(ڈبلیو ایف ائی) سربراے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ان کی جدوجہد میں مستقبل کے لائحہ عمل کے لئے انہیں مشورہ دینے کے مقصد سے دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی درخواست پر کاروائی بند کردینے او ریہاں تک کہ وزیراسپورٹس انوراگ ٹھاکر کی جانب سے سسٹم پر یقین رکھنے کی ان کی درخواست کے بعد مشتعل پہلوانوں نے اپنے دن کی شروعات اگلے قدم سے کی او رکہاکہ تحقیقات تمام چیزیں کو واضح کردی گی۔

بجرنگ پونیا نے کہاکہ ”ونیش اپنی قانونی ٹیم سے بات کررہے ہیں۔ کل آپ کو جانکاری دی جائے گی۔ آج ہم نے دو کمیٹیاں بنائی ہیں جس میں ایک کمیٹی 31ممبرس کی ہے او رایک کمیٹی 9ممبرس کی ہے۔

ان کی 31ممبر کمیٹی میں کھاپ پنچایت‘ کسان اور خاتون تنظیموں سے وابستہ لوگ ہیں۔ مذکورہ نو رکنی کمیٹی کشتی کے حصہ پر فیصلہ کریگی“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں اسپورٹس منسٹر سے درخواست کرتاہوں کہ وہ ائیں اور حق کا ساتھ دیں۔ہم اپنی لڑائی دوبارہ شروع کریں گے‘ ہوسکتا ہے ہم ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ یہ لڑائی تین پہلوانوں تک محدود نہیں ہے“۔

دہلی پولیس کی جانب سے احتجاج کے موقع پر مزیدپہلوانوں کے داخلے پر روک لگادئے جانے کے ساتھ چند کسان جمعہ کے روز جنتر منتر پر پہنچے اور اپنی حمایت پیش کی ہے۔احتجاج 13دنوں میں داخل ہونے کے بعدبھی معمول کا جوش دیکھا جارہا ہے حالانکہ سیاسی اور کسان لیڈران نے بھی جنتر منتر پہنچ کر کسانوں سے ملاقا ت کی ہے۔ کانگریس قائدین کماری سیلجا‘کرن چودھری اور انل کمار نے بھی احتجاج کررہے پہلوانوں سے اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔

اس سے قبل اولمپیک میڈل جیتنے والے بجرنگ پونیا نے پی ٹی ائی کو بتایاتھا کہ ”ہمیں ایسا محسو س ہورہا ہے کہ ہم جیل میں ہیں۔ تمام جانب رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ہمارے حامیوں کو بھی پولیس گمراہ کررہی ہے۔

دہلی کی سرحد پر کئی بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہماری قانونی ٹیم اور سرپرست اب بھی اگلے قدم پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ کسی نتیجے پر پہنچنے کے بعدہم آپ کو بتائیں گے“۔ موجودہ رسلنگ فیڈریشن آف انڈیا(ڈبلیو ایف ائی) صدر برج بھوشن کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات پر اگر پہلوان مطمئن نہیں ہیں تو وہ ہ نچلی عدالت یا ہائی کورٹ کا رخ کرسکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز یہ کہتے ہوئے خاتون پہلوانوں کی درخواست پر سنوائی روک دی تھی کہ اس ایف ائی آر کی ایک درخواست قبول ہوگئی ہے۔ مذکورہ پہلوانوں نے کہاہے کہ عدالت عظمی کا فیصلہ ان کے لئے مایوس کن نہیں ہے۔

دہلی پولیس نے دو ایف ائی آر سنگھ کے خلاف درج کئے ہیں جس میں سے ایک پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت ہے۔ پولیس نے پہلوانوں بشمول ایک نابالغ کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔

ٹھاکر نے لکھنو میں کھیل انڈیاتقریب کے دوران کہاکہ ”میں تمام کھلاڑیوں سے درخواست کرتاہوں جو احتجاج کررہے ہیں جو بھی ان کے مطالبات ہیں وہ پورے ہوں گے۔ عدالت نے بھی اپنی ہدایتیں دی ہیں اور غیرجانبدار انہ تحقیقات کو مکمل ہونا دیا جانا چاہئے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”دہلی پولیس ’دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی‘ کریگی اور قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی“۔

پہلوانوں نے الزام لگایاکہ چہارشنبہ کی رات میں پولیس جوانوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے‘ او ردھمکی دی کہ اگر مستقبل میں ایسا ہوتاہے توہ حکومت کواپنے ایوارڈس واپس کردیں گے۔

معروف کشتی کوچ مہاویر پھوگاٹ جو ونیش پھوگاٹ کے چچا ہیں جو اس احتجاج کا چہرہ بنے ہوئے ہیں‘ نے بھی اس طرح کا انتباہ دیاہے۔انہوں 2016میں دروناچاریہ ایوارڈ سے نوازا گیاہے۔