پیدائش‘ اموات اور ہجرت کے ازسر نو جائزہ کے لئے این پی آر درکار۔ ایم ایچ اے

,

   

نئی دہلی۔وزرات داخلی امور(ایم ایچ اے) کی جانب سے چہارشنبہ کے روز جاری ایک سالانہ رپورٹ 2020-21کے بموجب پیدائش‘ اموات اور ہجرت کی وجہہ سے آنے والی تبدیلیوں کے بعد ازسر نو جائزہ لینے کے لئے دوبارہ قومی آبادی راجسٹرکی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیاتھا کہ سارے ملک میں سوائے آسام کے ہاوزلسٹنگ مرحلے کی مردم شماری2021کے ساتھ اپریل تا ستمبر2020میں این پی آر تفصیلات کا اپ ڈیٹ ریاستی اور یو ٹی حکومت کی سہولت کے ساتھ کرے۔

تاہم کویڈ19وباء کی وجہہ سے این پی آر کے اپ ڈیٹ کاکام او ردیگر اس سے متعلق سرگرمیاں اگلے احکامات تک منسوخ کردئے گئے۔ مذکورہ حکومت نے 2010میں ہر شہری کی خاص جانکاری اکٹھا کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام ”عام شہریوں“ کا اایک این پی پی آر تیار کیاتھا۔

شہری قوانین 2003کے مختلف وفعات کے تحت اس این پی آر کی تیاری عمل میں ائی تھی‘ رپورٹ کے مطابق 1955کے شہریت ایکٹ کے تحت اس کو تیار کیاگیاہے۔

این پی آر کی تفصیلات اپ ڈیٹ کرنے کے لئے تین طریقہ کاروں کو متعارف کروایا گیاہے جس میں ذاتی طور پر بھی مکینوں کو اپنی تفصیلات کا اندرج عمل میں لانے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کے لئے ایک ویب پورٹل کے کچھ تصدیق شدہ پروٹوکالس پر عمل کرنے ہوگا۔

اس پہل میں پیپر فارمٹ اور موبائیل موڈ پر این پی آر تفصیلات کا اپ ڈیٹ بھی شامل ہے۔ این پی آر کے اپ ڈیٹ کی مشق کے دوران ہر فیملی اور افراد کے لئے جغرافیائی او ردیگر ضرورت کا اکٹھا کئے جائیں گے۔

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کوئی دستاویز یابائیو میٹرک اس دوران حاصل نہیں کیاجائے گا۔ این پی آر کے لئے خرچ ہونے والے3941.35کروڑروپئے کی اجرائی کے لئے مرکزی حکومت پہلے سے تیار ہے۔

سال2015میں بعض شعبوں جیسے نام‘صنف‘ تفصیلات او رمقا م اور پیدائش اور گھر کا پتہ‘ والد اور والدہ کانام ادھار میں اپ ڈیٹ کیاگیا‘ موبائیل اور راشن کارڈ نمبرس بھی حاصل کئے گئے۔واضح رہے کہ این پی آر‘ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف2019میں ملک بھر میں مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے پیش ائے ہیں۔