پے ٹی ایم استعمال کنندے نشانہ ، سائبر دھوکہ بازوں کا نیا حربہ

   

کے وائی سی کے تفصیلات کا حصول ، لاکھوں روپئے لوٹ لئے، عوام کو چوکس رہنے کا مشورہ
حیدرآباد : سائبر دھوکہ بازوں نے اب پے ٹی ایم استعمال کرنے والوں کو نشانہ بنانا شروع کردیاہے ۔ سائبر کرائم سائبرآباد پولیس نے ایک تازہ شکایت حاصل کی ہے جس میں دھوکہ بازوں نے شہری کو کے وائی سی تفصیلات کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپئے لوٹ لیا ۔ پولیس کے مطابق میاں پور علاقہ کے ساکن سدھاکر کو 4 جولائی کو ایک مسیج وصول ہوا جس میں انہیں باور کروایا گیا کہ ان کے بینک اکاؤنٹ اور کریڈٹ کارڈ کو 24 گھنٹے کیلئے بند کردیا جارہا ہے ، چونکہ انہوں نے اپنی کے وائی سی تفصیلات فراہم نہیں کی ۔ اس وجہ سے یہ اقدام کیا جارہا ہے ۔ ساتھ ہی اس شکایت گذار شہری کو مشورہ دیا گیا کہ اگر وہ فوری اپنی کے وائی سی تفصیلات کو درج کردیتے ہیں تو انہیں اس کا سامنا نہیں ہوگا ۔ دھوکہ بازوں نے انہیں یہ پیغام دیا تھا اور ساتھ ہی ایک ای کوٹک سپورٹ کا لنک روانہ کیا گیا اور مشورہ دیا کہ وہ اپنے موبائیل میں اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرلیں اور کے وائی سی تفصیلات کو درج کریں ۔ اس کے بعد انہوں نے کسٹمر کی سہولت کے نام پر ایک فون نمبر بھی دیا اور اس سے رہنمائی و رائے مشورہ کرنے کی ترغیب دی ۔ اس طرح مزید آسانی کے نام پر شکایت گذار کو اپنے جھانسہ کا شکاربنایا گیا ۔ ان دھوکہ بازوں کے مشورہ پر جب اس نے دیئے گئے نمبر پر کال کیا تو اس نے بتایا کہ تفصیلات درج کرنے کے بعد نٹ بینکنگ میں آسانی کیلئے وہ صرف ایک روپیہ آن لائن ٹرانسفر کرے جیسے ہی شکایت گذار نے ان کے مشورہ پر عمل کیا تو اس کے دونوں بینک اکاؤنٹ سے رقم غائب ہونا شروع ہوگئی ۔ ایک بینک اکاؤنٹ سے 50,099/- روپئے اور دوسرے بینک اکاؤنٹ سے 1,53,595/- روپئے اس طرح کل 2,03,694/- ر وپئے غائبہوگئے ۔ جب اس شکایت گذار شہری کو اندازہ ہوا کہ وہ دھوکہ دیہی کا شکار ہوا ہے تو اس نے فوری پولیس میں شکایت کی ۔ سائبر کرائم پولیس نے اس شکایت پر تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے شہریوں کو چوکس رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ پی ٹی ایم کی جانب سے کبھی گاہک کو فون کال یا ایس ایم ایس روانہ نہیں کیا جاتا ۔ سائبر کرائم سائبر آباد نے اکاؤنٹ ہولڈرس کو باور کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے انجان لنک اور افراد کے مشورہ پر ڈاؤن لوڈ نہ کریں اور کسی بھی قسم کی لنکس پر توجہ نہ دیں اور کسی بھی صورت میں اپنے بینک کھاتے اور کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات کو درج نہ کریں ، بلکہ پے ٹی ایم کی جانب سے درخواست اور اکاؤنٹ سیفٹی ٹپس پر عمل کریں ۔