چکن کی دوکان کے مالک کو غیرحلال گوشت فروخت نہیں کرنے پر پیٹا گیا۔ کرناٹک

,

   

حجاب معاملے کے بعد دائیں بازو گروپس کرناٹک میں حلال گوشت پر امتناع کی مانگ کررہا ہے
شیوا موگا۔ریاست کرناٹک کے ضلع شیو ا موگا میں بھدروتی شہر میں ایک چکن کی دکان کے مالک کو دائیں بازو کے غنڈہ عناصر نے زدوکوب کیاہے۔

مذکورہ غنڈے کو اس دوکان کے مستقل صارفین ہیں نے غیر حلال گوشت کی مانگ کی تھی۔

جب دوکان مالک سید انصار نے غیر حلال گوشت فروخت کرنے سے انکار کیا‘ مذکورہ غنڈہ نے انہیں اور ان کے رشتہ کے بھائی توصیف کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی۔

پچھلے پانچ سالوں سے بھدورتی کے شیواجی سرکل پر انصار اپنی چکن کی دوکان چلا رہے ہیں

حلال گوشت پر امتنا ع کی مانگ
حجاب معاملے کے بعد دائیں بازو گروپس کرناٹک میں حلال گوشت پر امتناع کی مانگ کررہا ہے۔ ان کا اس پر دعوی ہے کہ حلال معاشی جہاد ہے۔

ہندوجاگرتی سمیتی‘ سری راما سینا‘بجرنگ دل اور دیگر دائیں بازو گروپس نے گوشت فروخت کرنے والوں دوکانوں کے سائن بورڈ سے حلال کی سند ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں۔

ان کا ہندوؤں پر اس بات کا بھی زور ہے کہ وہ حلال کٹے ہوئے گوشت کی خریدی نہ کریں۔اسکے بجائے ہندوؤں کو وہ اس بات کا مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ ہندوروایتی انداز کا کاٹا ہوا گوشت خریدیں جس کو’جھٹکا‘ کہاجاتا ہے۔

اس تنازعہ کی آگ پر تیل چھڑکتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ایم ایل اے سی ٹی روی نے کہااگر مسلمان یہ بات کہیں کہ وہ صرف حلال گوشت کا استعمال کریں گے تو اگر کوئی دوسرا حلال گوشت استعمال نہیں کرنا چاہتا ہے کہنا کیاغلط ہے؟۔

فرقہ وارانہ ہم آہنگی یکطرفہ نہیں ہوتی۔ اس کو دوسری جانب سے بھی آنا ہوگا۔چہارشنبہ کے روز چیف منسٹر بسوراج بومائی نے کہاکہ ریاستی حکومت معاملے کی جانچ کرنے کے بعد اپنا موقف ظاہر کرے گی۔


حلال گوشت کیاہے؟
حلال ایک عربی لفظ ہے۔ اس کا مطلب اجازت والا۔حلال کے عین برعکس حرام ہے جس ممنوع ہے۔

کسی بھی کھانے چیز کو استعمال کرنے سے قبل مسلمانوں پر یہ لازمی ہے کہ اس کے حلال ہونے کی وہ تحقیق کرلیں۔کسی ایک جانور کے ذبیحہ کا طریقہ بھی اس کو حرام کردیتا ہے۔ ذبیحہ کے لئے جھٹکے کے طریقہ کار استعمال کیاہے جو غیرحلال کے تحت آتا ہے۔