چیف منسٹر سے ملاقات میں سیاسی قیادت ناکام

   

یونائٹیڈ مسلم فورم ذرائع ابلاغ کا سہارا لینے پر مجبور، اقلیتی اداروں کی کارکردگی ٹھپ
وقف بورڈ میں ملازمین کی قلت، ائمہ و مؤذنین اعزازیہ سے محروم۔ سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔17جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤسے ملاقات میں سیاسی قیادت کی ناکامیوں نے یونائٹیڈ مسلم فورم کو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ حکومت سے مطالبات پر مجبور کردیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے مسلم امور پر بے اعتنائی اور کسی بھی سیاسی قائد بشمول مسلم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو وقت نہ دیئے جانے کے علاوہ اپنی ہی سیاسی جماعت کے قائدین سے عدم ملاقات کی شکایتوں کے دوران یونائٹیڈ مسلم فورم کے ذمہ داروں نے آج پریس کانفرنس میں دوران مسجد یکخانہ اور کتہ گوڑم میں شہید کی گئی مسجد پر شدید برہمی کا اظہار کیااور حکومت کی کارکردگی پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹرپراقلیتی اداروں پر توجہ مبذول نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ مولانا سید علی اکبر نظام الدین حسینی صابری سجادہ نشین نائب صدر فورم نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اقلیتی ادارۂ جات غیر کارکرد ہوچکے ہیں اور حکومت کی جانب سے ان امور پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاستی وقف بورڈ کا اجلاس کورم نہ ہونے کے سبب فروری سے اب تک منعقد نہیں ہوپایا ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ یونائٹیڈ مسلم فورم کے گذشتہ اجلاس کے دوران ریاست میں مساجد کی شہادت ‘ حکومت کی اقلیتی اداروں سے بے اعتنائی‘ ملک بھر میں ہجومی تشدد میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے واقعات

اور دیگر امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔ انہو ں نے بتایا کہ فورم بہت جلد ان امور پر قطعی فیصلہ کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کرنے کا منصوبہ تیار کررہاہے۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری کے علاوہ اس پریس کانفرنس کے موقع پر مولانا محمد رحیم الدین انصاری صدر یونائٹیڈ مسلم فورم‘ مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری خازن ‘ جناب ضیاء الدین نیر نائب صدر فورم‘ جناب منیر الدین مختار ترجمان‘ مولانا سید تقی رضا عابدی ‘ مولانا صفی احمد مدنی ‘ مولانا سید شاہ اکرم پاشاہ قادری تخت نشین‘ مولانا مفتی معراج الدین ابرار‘ مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی‘ ڈاکٹر مشتاق علی ‘کے علاوہ دیگر موجودتھے۔ یونائٹیڈ مسلم فورم نے عامۃ المسلمین سے ذبیحہ گاؤ پر عائد پابندی کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عید الاضحی کے موقع پر بڑے جانور کی قربانی سے اجتناب کیا جائے اور یہ اپیل ملک کے حالات کے پیش نظر کی جا رہی ہے۔ فورم نے حکومت سے شہید کردہ دونوں مساجد کی فوری تعمیر کے کاموں کا آغا ز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست میں مذہبی بنیاد پر نفرت انگیز مہم میں ہونے والے اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے سیکولراقدامات کے ذریعہ اقلیتوں کو اعتماد میں لے۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری نے وقف بورڈ میں ملازمین کی قلت کے علاوہ ائمہ و موذنین کے اعزازیہ کی عدم اجرائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ سے وقف بورڈ نے 410ملازمین کے تقرر کی درخواست کی تھی لیکن اب تک اس درخواست پر کوئی سنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی فوری طور پر 50ملازمین کے تقرر کی درخواست کو منظوری دی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے قواعدکے مطابق ہر دو ماہ میں وقف بورڈ کا اجلاس منعقد کیا جانا چاہئے لیکن ارکان کے انتخاب کے عمل میں ہونے والی تاخیر کے سبب یہ معرض التواء ہے۔ مولانا سید علی اکبر نظام الدین حسینی نے بتایا کہ تاریخی مکہ مسجد کے مرمتی کاموں کی اب تک تکمیل نہیں ہوپائی ہے جبکہ کئی وزراء ‘ ارکان پارلیمان و اسمبلی کے علاوہ عہدیداروں نے مکہ مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کاموں کی عاجلانہ تکمیل کے اعلانات کئے ۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت سے مؤثر نمائندگی میں ناکام فورم نے ذرائع ابلاغ کا سہارا لیتے ہوئے حکومت تک اپنی بات پہنچانے کا فیصلہ کیا اور اسی مقصد کے تحت یہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی تاکہ حکومت کو ریاست کے اقلیتوں کے مسائل سے واقف کروایا جاسکے۔ فورم کے ذمہ داروں نے دعوی کہ ریاست تلنگانہ میں انتخابات کے دوران تلنگانہ راشٹر سمیتی کی تائید کا فیصلہ وقتی تھا۔