چین کی جانب سے کویڈ صفر پالیسی ترک کرنے کے سبب سے مہلک انفیکشن کا خوف بڑھ گیاہے

,

   

چین میں ٹیکہ او ربوسٹرس کی شرح نسبتاً کم ہے۔
لندن۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق 1989میں تیائمن اسکوائر مظاہرین پر خون ریز کریک ڈاؤن کے بعد سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر ہونے والے قومی مظاہروں کے پیش نظر‘ چینی حکومت نے اپنی فلیگ شپ صفر کویڈ پالیسی کو اچانک ترک کردیاہے۔

دی گارڈین نے رپورٹ کیاکہ بیجنگ میں‘ لو گ حالیہ منفی ٹیسٹ کے بغیرشاپنگ مالزیاپبلک ٹرانسپورٹ پر جانے کے لئے تیار ہیں۔دوسری جگہوں پر‘ انہیں بغیرکسی کے پارکوں اور سپر مارکیٹوں میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی‘ یابتایاگیاتھا کہ اگر وہ کسی کیس کے ساتھ رابطے میں آتے تو سرکاری سہولت کے بجائے گھر پر قرنطینہ کر سکتے ہیں۔

اب بیجنگ اس پر اگے پیش رفت نہیں کرنے کا فیصلہ کیاہے۔نائب وزیراعظم اور کوویڈ چیف سن چونلان نے گذشتہ ہفتے اعلان کیاتھاکہ ملک کا صحت کا نظام کویڈ19کے ”جانچ کو برداشت نہیں کرسکا“ اور چین کی ”نئی صورتحال“ میں ہے۔

اپنے شہریوں کو برسو ں سے یہ بتانے کے بعد کہ کویڈ سے محفوظ رہنے کا واحد طریقہ سے مکمل طور بچ کر رہنا تھا‘ پالیسی کے محور کو ایک نئے پیغام کی ضرورت تھی۔

دی گارڈین نے رپورٹ کیاکہ بیجنگ نے اومیکران کی موجودہ شکل کو اصل بیماری سے کم مہلک ورژن کے طور پر پیش کرنے کا انتخاب کیاہے۔

چین میں ٹیکہ اوربوسٹر کی شرح نسبتاً کم ہے خاص طور پر کمزور بوڑھوں میں 80سے زائد سال کی عمر کی آبادی میں صرف 40فیصدکو ہی بوسٹر شائٹس لگے ہیں۔

دی گارڈین کی خبر ہے کہ چین کا صحت کی دیکھ بھال کا نظا م وبائی امراض سے پہلے ہی کمزور او رپیچیدہ تھا اورکویڈکے خلاف برسوں سے لڑنے کے باعث اسے کمزور کیاگیاہے۔