ڈگ وجئے سنگھ کے الزامات

   

داغ دھبّے تھے مرے چہرہ پہ پر
آئینہ ہم صاف کرتے رہ گئے
ڈگ وجئے سنگھ کے الزامات
بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف بڑے الزامات عائد کرنے کیلئے مشہور ڈگ وجئے سنگھ نے اب تازہ الزامات عائد کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور بجرنگ دل کے آئی ٹی سیل میں کام کرنے والے افراد پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کیلئے پیسے لے کر کام کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کرنے والوں میںمسلمان سے زیادہ غیر مسلم نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ ڈگ وجئے سنگھ کوئی عام سے لیڈر یا غیر ذمہ دار فرد نہیں ہیں۔ وہ کانگریس کے ایک ذمہ دار لیڈر ہیں اور وہ ایک ریاست کے دو معیادوں تک چیف منسٹر بھی رہ چکے ہیں۔انہوں نے اس سلسلہ میں مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور بجرنگ دل کے آئی ٹی سیل کے گرفتار کارکنوں کی مثال بھی پیش کی ہے ۔ ان کے جوا لزامات ہیں وہ انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں۔ ملک کے خلاف ملک کے دشمن کیلئے جاسوسی کے الزامات انتہائی سنگین ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ الزامات برسر اقتدار پارٹی کے آئی ٹی سیل کے کارکنوں اور اس کی حلیف تنظیم کے آئی ٹی سیل کے نوجوانوں کے خلاف ہیں اس لئے انہیں محض بے بنیاد الزامات قراردیتے ہوئے مستردکرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ جو الزامات ہیں ان کی نوعیت اور سنگینی کومحسوس کیا جانا چاہئے اور ان کے مطابق ان الزامات کی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ یہ تحقیقات بھی انتہائی غیر جانبداری کے ساتھ اور کسی سیاسی مداخلت کے بغیر ہونی چاہئیں۔ یہ پتہ چلانا ضروری ہے کہ ڈگ وجئے سنگھ کے الزامات میںکس حد تک سچائی ہے ۔ ان کی سچائی کا پتہ چلاتے ہوئے جو لوگ واقعی اس کے ذمہ دار ہیں تو ان لوگوں کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہئے اور اس بات کا پتہ چلایا جانا چاہئے کہ ان کے پس پردہ اور کون کون ہیں جو آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کررہے ہوں۔ یہ بھی پتہ چلانے کی ضرورت ہے کہ یہ لوگ اپنے طور پر جاسوسی کر رہے تھے یا پھر وہ کسی کے اشاروں پر کام کر رہے تھے ۔ یہ معاملہ سیاسی وابستگی یا تنظیمی الحاق سے کہیں بڑھ کر ہے اور اس سے ملک کی سکیوریٹی اور سلامتی کے تار جڑے ہیں اور اسی لئے ان کی سنجیدگی سے تحقیقات ہونی چاہئے ۔
ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے جو الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ان پر بی جے پی اور اس کی ہم قبیل تنظیموں کی جانب سے تردیدی بیانات جاری کئے جا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ڈگ وجئے سنگھ بی جے پی اور بجرنگ جیسی تنظیموں کے خلاف محض شہرت کیلئے الزامات عائد کر رہے ہیں اور ان میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ اگر اس طرح کے بیانات محض شہرت کیلئے عائد کئے جاتے ہیں تو یہ بات قابل غور ہے کہ الزامات عائد کرنے والا کوئی معمولی لیڈر نہیں ہے ۔ وہ ایک ریاست کا دو معیادوں تک چیف منسٹر رہ چکا ہے ۔ سرکاری نظم و نسق سے اس کا قریبی تعلق رہا ہے ۔ وہ کافی مشہور بھی ہیں۔ سارا ملک انہیںجانتا ہے ۔ انہیں ساری ریاست مدھیہ پردیش میں ایک مقبول لیڈر کی حیثیت بھی حاصل ہے ۔ اس کے باوجود اگر وہ محض شہرت کیلئے الزامات عائد کرتے ہیں تو یہ بات ہضم ہونی مشکل ہے ۔ محض سیاسی وابستگی کی بنیاد پر الزامات کو مسترد کردینا بھی مناسب نہیں ہوتا ۔ ابھی یہ قطعیت سے نہیں کہا جاسکتا کہ اس کے پس پردہ کیا محرکات ہیں لیکن ان الزامات کی تحقیقات بھی ضروری ہیں۔ ان کو سادگی سے مسترد کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے اور نہ ہی اس مسئلہ کو سیاسی تعصب کی نظر سے دیکھا جاسکتا ہے ۔ سیاسی تنگ نظری اور وابستگی سے بالاتر ہوتے ہوئے ایسے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کیونکہ یہ ملک کے خلاف جاسوسی جیسا سنگین الزام ہے ۔
گذشتہ کچھ عرصہ میں مختلف موقعوں پر کچھ نوجوان گرفتار ہوئے ہیں اور ان پر آئی ایس آئی کے جال میں پھنس کر اس کے مقاصد کی تکمیل کیلئے کام کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ یہ الزامات خود مدھیہ پردیش اور راجستھان میں سامنے آچکے ہیں اور وہاں ان نوجوانوں کے خلاف مقدمات بھی چل رہے ہیں۔ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سارے الزامات کی سنگینی کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے مطابق سارے معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جب تک تحقیقات کو غیر جانبداری اور دیانتداری سے پورا نہیں کیا جاتا اس وقت تک نہ الزامات کو قبول کیا جانا چاہئے اور نہ اسے یکسر مسترد کیا جانا چاہئے ۔ جامع تحقیقات کے ذریعہ ہی ساری حقیقت کا پتہ چلایا جاسکتا ہے اور یہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ ملک کے خلاف جاسوسی کرنے والوں کا پردہ فاش ہوسکے ۔