کابل ایئرپورٹ پر غیرملکی افواج کیساتھ جھڑپ، ایک شخص ہلاک

   

l امریکی اور غیر ملکی افواج کی جانب سے اپنے شہریوں اور افغان باشندوں کا انخلا
l چار براعظموں کے 2 درجن ممالک افغانستان سے جانے والے افراد کی مدد میں مصرو ف

کابل: ایسے میں کہ جب ہزاروں افغان اور غیر ملکی شہری طالبان کی حکومت سے فرار حاصل کرنے کے لیے کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں، ایئرپورٹ کے شمالی حصے میں مغربی افواج، نامعلوم مسلح افراد اور افغان محافظین کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جرمن فوج کی جانب سے ایک ٹوئٹر بیان میں بتایا گیا کہ ایک لڑائی میں ایک افغان محافظ ہلاک جبکہ دیگر 3 زخمی ہوگئے جس میں جرمن اور امریکی افواج بھی ملوث تھیں۔تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کیا مرنے والا افغان طالبان سے تعلق رکھتا تھا جو ایئرپورٹ کی حفاظت پر مامور ہیں۔یاد رہے کہ 15 اگست کو جب سے طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کا کنٹرول حاصل کیا اس وقت سے ہی امریکی اور غیر ملکی افواج اپنے شہریوں اور خطرات کا شکار افغان باشندوں کے انخلا کی کوشش کررہی ہیں جس کی وجہ سے ایئرپورٹ پر افراتفری کا عالم ہے۔امریکہ نے افغانستان سے اپنے انخلا کے بعد 6 کمرشل ایئرلائنز سے لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے مدد مانگی ہے، امریکی صدر نے بتایا تھا کہ چار براعظموں کے 2 درجن ممالک افغانستان سے جانے والے افراد کی مدد کررہے ہیں۔جاپان کا کہنا تھا کہ وہ پیر کے روز اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک فوجی طیارہ افغانستان بھیجے گا، حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ نہ صرف جاپانی شہریوں بلکہ جاپانی سفارتخانے میں کام کرنے والے افغان شہریوں کو واپس لانے کے لیے مزید پروازوں کی توقع ہے۔قبل ازیں اقوامِ متحدہ کی بھی ایک پرواز نے کابل سے 120 افراد کو نکال کر کازغستان پہنچایا جن میں اقوامِ متحدہ کے اہلکار اور یو این کے ساتھ کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے اراکین شامل تھے۔دوسری جانب طالبان قیادت جنہوں نے کابل پر قبضے کے بعد سے اعتدال پسندی دکھانے کی کوشش کی ہے، حکومت تشکیل دینے کے لیے بات چیت شروع کردی ہے۔انہیں افغانستان کے شمالی حصے میں مخالفت کا سامنا ہے جنہوں نے پنج شیر وادی کے قریب 3 اضلاع کا قبضہ حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔طالبان مخالف رہنما احمد مسعود نے کہا تھا کہ انہیں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی امید ہے لیکن ان کی فورسز پنج شیر میں لڑائی کے لیے تیار ہیں۔دوسری جانب طالبان نے کہا تھا کہ ان کے سینکڑوں جنگجو پنج شیر کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں پکڑے گئے ٹرکس بھی دیکھے گئے جن پر طالبان کے جھنڈے موجود تھے۔ادھر رائٹرز نے طالبان کے زیر قبضہ علاقوں کے سرکاری ہسپتالوں میں 8 ڈاکٹروں سے بات چیت کی جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی تشدد کے بارے میں نہیں سنا نہ ہی ہسپتال میں زخمی یا نعشیں لائی گئیں۔