کابینہ میں توسیع کے بعد ٹی آر ایس میں کئی قائدین ناراض

   

کے ٹی آر مصالحت میں مصروف ، بی جے پی کی کڑی نظر

حیدرآباد۔11ستمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرسمیتی (ٹی آر ایس ) کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے پارٹی میں ہونے والی بغاوت کو روکنے کیلئے ناراض قائدین سے مذاکرات شروع کردیئے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ کابینہ کی توسیع کے بعد ناراض قائدین کو سمجھایا جائے ۔ ٹی آر ایس حکومت میں کابینہ کی توسیع اور اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے فوری بعد دو اہم سابق ریاستی وزراء مسٹر این نرسمہا ریڈی کے علاوہ مسٹر راجیا نے حکومت کے خلاف بیانات جاری کئے اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔ان قائدین کے بعد دیگر ریاستی قائدین نے بھی حکومت کے خلاف رائے کا اظہار شروع کردیا جس کے ساتھ ہی کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی مسٹر کے ٹی راما راؤ نے ناراض قائدین سے ملاقات کی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے انہیں منانے کی کوشش کرنے لگے ہیں۔ مسٹر کے ٹی آرکو بعض قائدین کو منانے میں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے لیکن مجموعی اعتبار سے ریاستی سطح کے قائدین اب بھی پارٹی سے ناراض ہیں اور کہا جا رہاہے کہ ناراضـ قائدین کو فوری طور پر خاموش کروانے کیلئے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ سابق وزیر مسٹر جوگو رامنا نے آج منظر عام پر آتے ہوئے چیف منسٹر سے اپنی ناراضگی کی توثیق کیا اور کہا کہ ریاستی کابینہ کی توسیع میں انہیں شامل نہ کئے جانے پر وہ دلبرداشتہ ہوئے ہیں اور انہیں اس بات کی تکلیف ہے ۔ اس کے علاوہ مسٹر ایم ہنمنت راؤ اور ڈی ناگیندر نے بھی کابینہ میں عدم شمولیت پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ کابینہ میں 18 افراد کو شامل کئے جانے کی گنجائش موجود ہے

اور حکومت کی جانب سے مکمل کابینہ کی تشکیل کے بعد دیگر قائدین کے ردعمل کو پارٹی کی جانب سے متوقع ردعمل قراردیا جا رہا ہے لیکن ان حالات سے نمٹنے کیلئے کارگذار صدر کو دی گئی ذمہ داری سے پارٹی کے قائدین کی ناراضگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہاہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ مسٹر این نرسمہا ریڈی کو تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے صدرنشین کے عہدہ پر فائز کرنے کے فیصلہ کے ساتھ انہیں منانے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے لیکن دیگر قائدین کو ابھی تک منایا نہیں جا سکا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی میں جاری اس ناراضگی کی لہر پر بھارتیہ جنتا پارٹی سے گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ پارٹی کے طاقتور ناراض قائدین سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان سے بات چیت کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ راشٹرسمیتی قیادت کو بھی اس بات کا اندازہ ہے کہ تلنگانہ میں بی جے پی خود کو مستحکم کرنے کے سلسلہ میں حکمت عملی تیار کر رہی ہے اور ان حالات سے بی جے پی کا فائدہ ہوگا اسی لئے وہ اس بغاوت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن سمجھا جا رہاہے کہ ٹی آر ایس میں شروع ہونے والی اس بغاوت کو فوری طور پر ختم کرنے میں کامیابی حاصل ہونے کے کوئی امکانات نہیں ہیں ۔