کابینہ میں پیراشوٹ لیڈرس کی شمولیت، اوریجنل کانگریس قائدین کی ہائی کمان سے شکایت

,

   

پانچ وزراء کا تعلق دیگر پارٹیوں سے ، ریونت ریڈی پر قریبی افراد کو شامل کرنے کا الزام، 6 وزارتی عہدوں کیلئے دوڑ دھوپ

حیدرآباد ۔8۔ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی زیر قیادت کانگریس حکومت کی تشکیل کو ابھی 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے کہ وزارت سے محروم ارکان اسمبلی ہائی کمان سے رجوع ہوگئے۔ ریونت ریڈی اور ان کی وزارت نے کل لال بہادر اسٹیڈیم میں حلف لیا لیکن ابھی تک وزراء میں قلمدانوں کا الاٹمنٹ نہیں ہوا ہے۔ عام طور پر حلف برداری کے فوری بعد قلمدان الاٹ کردیئے جاتے ہیں۔ کانگریس پارٹی میں داخلی رسہ کشی کے نتیجہ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کیلئے قلمدانوں کا الاٹمنٹ آسان نہیں ہے اور وہ ہائی کمان سے منظوری کیلئے نئی دہلی روانہ ہوگئے ۔ تلنگانہ ریاست کی 2014 ء میں تشکیل کے بعد کانگریس کو امید تھی کہ نئی ریاست میں اسے اقتدار حاصل ہوگا لیکن بی آر ایس نے مسلسل 10 برسوں تک اقتدار پر قبضہ رکھا ۔ حکومت کے خلاف عوامی ناراضگی کے نتیجہ میں کانگریس 10 سال کے بعد برسر اقتدار آئی لیکن پارٹی قائدین نے اپنی عادات و اطوار کو ترک نہیں کیا ہے۔ 64 ارکان اسمبلی میں چیف منسٹر کے بشمول 12 ارکان اسمبلی کو وزارت میں شامل کیا گیا اور باقی 52 ارکان نے انصاف کیلئے ہائی کمان کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق باقی 6 وزارتی عہدوں میں جگہ حاصل کرنے کیلئے نو منتخب ارکان اسمبلی نے دوڑ دھوپ شروع کردی ہے۔ ان میں کئی سینئر ارکان اسمبلی شامل ہیں جن کا شمار ریونت ریڈی کے مخالفین میں ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان سے شکایت کی گئی کہ ریونت ریڈی نے صرف اپنے قریبی افراد کو کابینہ میں شامل کیا ہے اور 5 وزراء ایسے ہیں جو اوریجنل کانگریس کے نہیں بلکہ دیگر پارٹیوں سے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ اوریجنل کانگریسی ارکان کی شکایت ہے کہ پیراشوٹ قائدین کو کابینہ میں ترجیح دی گئی جبکہ راہول گاندھی نے واضح کیا تھا کہ پیراشوٹ قائدین کو پارٹی ٹکٹ میں ترجیح نہیں دی جائے گی۔ ہائی کمان سے شکایت کی گئی ہے کہ کھمم سے تعلق رکھنے والے پی سرینواس ریڈی اور تملا ناگیشور راؤ دونوں عین انتخابات سے قبل کانگریس میں شامل ہوئے۔ سرینواس ریڈی وائی ایس آر کانگریس کے بعد بی آر ایس میں شامل ہوئے تھے اور الیکشن سے عین قبل کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ اسی طرح تملا ناگیشور راؤ تلگو دیشم پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم الیکشن سے عین قبل وہ کانگریس میں شامل ہوگئے۔ ان دونوں قائدین کی شمولیت میں ریونت ریڈی کا اہم رول ہے جو خود بھی تلگو دیشم سے تعلق رکھتے تھے۔ محبوب نگر سے تعلق رکھنے والے جوپلی کرشنا راؤ کانگریس سے بی آر ایس میں شامل ہوئے تھے اور الیکشن سے قبل انہوں نے گھر واپسی کیلئے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ کابینہ میں شامل کونڈہ سریکھا بھی اوریجنل کانگریس نہیں ہیں۔ انو سویا سیتکا کو قبائل کے زمرہ میں کابینہ میں شامل کیا گیا لیکن وہ بھی تلگو دیشم سے کانگریس میں شامل ہوئی ہیں۔ اوریجنل کانگریس قائدین کا دعویٰ ہے کہ ریونت ریڈی نے اپنا ایک گروپ تیارکرلیا ہے اور حکومت میں اپنے قریبی افراد کو شامل کرتے ہوئے حقیقی کانگریسیوں کو نظر انداز کردیا۔ 12 رکنی کابینہ میں صرف متحدہ 6 اضلاع کو نمائندگی دی گئی ہے جبکہ دیگر اضلاع میں بھی کانگریس نے بہتر مظاہرہ کیا۔ حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی پارٹی میں ناراض سرگرمیاں ہائی کمان کیلئے آنے والے دنوں میں درد سر بن سکتی ہیں۔ ناراض سرگرمیوں کو ختم کرنے کیلئے ہائی کمان نے ریونت ریڈی کے مخالفین بھٹی وکرمارکا ، اتم کمار ریڈی اور کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو کابینہ میں شامل کیا ہے۔ باقی 52 ارکان اسمبلی میں اگرچہ ریونت ریڈی کے حامیوں کی اکثریت ہے لیکن سینئر کانگریسی ارکان کابینہ میں جگہ پانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ریونت ریڈی جنہیں ہائی کمان کی مکمل تائید حاصل ہے، دیکھنا یہ ہے کہ وہ ناراض سرگرمیوں پر کس طرح قابو پائیں گے۔