کارسیوکوں پر سے بابری مقدمات ہٹائے جائیں۔ ہندومہاسبھا کا وزیراعظم کو مکتوب

,

   

ہندو مہاسبھا کے قومی صدر سوامی چکراپانی نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ اور ہوم منسٹر امیت شاہ کوبھی مکتوب روانہ کیا ہے

نئی دہلی۔ ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آکر 72گھنٹے بھی نہیں گذرے تھے‘ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کارسیوکوں کے خلاف بابری مسجد گرانے کے جو مجرمانہ مقدمات درج کئے گئے ہیں ان سے دستبرداری کی بات کہی گئی ہے۔

مذکورہ تنظیم نے 1992اور کارسیوا کے دوسرے کاموں میں ہلاک ہونے والے کارسیوکوں کی ”یادگار“ قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔ہندو مہاسبھا کے قومی صدر سوامی چکراپانی نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ اور ہوم منسٹر امیت شاہ کوبھی مکتوب روانہ کیا ہے۔

مذکورہ لیٹر جو2نومبر کے روز تحریر کیاگیا ہے اس میں لکھا ہے کہ”اب یہ صاف ہوگیا ہے کہ مذکورہ رام للا غیر متنازعہ مقام پر مند ر کے علاقے (ایودھیا میں) ہے۔ یہ بھی صاف ہوگیا ہے کہ جوگنبد تھا وہ کسی مسجد کا نہیں بلکہ مندر کا تھا۔لہذا بابری مسجد ڈھانے والے رام بھگتوں پر مقدمات ہٹالئے جائیں کیونکہ غیر ارادۃً انہوں نے مندر کا حصہ گرا یا ہے۔

میں حکومت پر زوردیتاہوں کہ وہ ان کے اوپر زیر التواء مقدمات سے دستبرداری اختیار کریں اور اس معاملے کو ختم کریں“۔ مذکورہ تنظیم کے صدرچکراپانی نے 1992اور کارسیوا کے دوسرے کاموں میں ہلاک ہونے والے کارسیوکوں کی ”یادگار“ قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔

لبرہن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق5000کارسیوکوں نے ڈسمبر1992کے روز بابری مسجد کی گنبدان کو شہید کیاتھا‘ اکٹوبر30سال1990کے ایودھیا میں کارسیوا کی کوشش پر فائیرنگ کی گئی تھی‘ جو متنازعہ مقام کے قریب تھی‘ جس میں کئی کارسیوک مارے گئے اور قومی سطح پر اس کے خلاف احتجاج بھی ہوا تھا۔

نہ صرف مہاسبھا یہ بلکہ ہندومہاسبھا ایودھیا میں اس کے نام کی تختی بھی چاہتا ہے۔

یہ بھی سچ ہے کہ لیٹر کے مطابق ان کا مطالبہ ہے کہ ان تمام لوگوں کو جنھوں نے رام مندر کی تعمیر میں کارسیوا کا حصہ بنے ہیں انہیں ’دھارمک سینانی“ (مذہبی جنگجو) قراردیا جائے‘ مجاہد آزادی کے طرز پر۔ ہندو مہاسبھا نے اپنے لیڈر میں بی جے پی کے تین بڑے لیڈرس کا بھی ذکر کرتے ہوئے انہیں ماہانہ وظیفہ ادا کرنے پر بھی زوردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے جس کی وجہہ سے طویل مدت سے قانونی لڑائی ختم ہوگئی کہ محض تین روزبعد یہ اقدام اٹھایاگیا ہے۔

معزز عدالت نے رام للا کے حق میں فیصلہ دیا ہے‘ ایودھیا میں متنازعہ اراضی کی2.77ایکڑ پر ہندو فریقین کے مالکان حق کا فیصلہ سنایاگیاہے