کالج تقریب میں ذات پات کی گندگی۔ کرناٹک کانگریس نے تشویش کا اظہار کیا‘ کاروائی پردیازور

,

   

حال ہی میں بنگلور کے ایک کالج کی تقریب کے دوران پیش ائے اس واقعہ نے پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد شدت اختیارکرلی ہے۔
بنگلورو۔ کرناٹک کانگریس نے ہفتہ کے روز کالج تقریب میں یہاں اسکٹ مظاہرے میں ذات پات کے نعروں کے استعمال پر تشویش کااظہار کیاہے۔

اپنے سوشیل میڈیا ہینڈل پر اس نے کہاکہ ”بنگلورو کے ایک جین کالج میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور دلت کمیونٹیوں پر قابل اعتراض او رتوہین آمیز مواد پر یہ ویڈیومشتمل ہے“۔

اس ضمن میں سٹی پولیس کمشنر اور بنگلورو پولیس سے کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے پارٹی نے کہاکہ ”پولیس واقعہ کا نوٹس لے او رقانونی کاروائی کی شروعات کرے“۔

حال ہی میں بنگلور کے ایک کالج کی تقریب کے دوران پیش ائے اس واقعہ نے پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد شدت اختیارکرلی ہے۔اسکٹ کا مظاہرہ کرنے والے ”دی ڈیلروئیس بوائز‘ نے اس پر غیرمشروط معافی مانگی ہے۔

تاہم موضوع پر بحث شدت اختیا ر کرتی جارہی ہے۔ جمعرات کے روز طلبہ کا ایک گروپ جھٹکا ڈاٹ او آر جی پرایک ان لائن درخواست کی اشاعت عمل میں لاتے ہوئے واقعہ پر روشنی ڈالی تھی۔

درخواست میں کہاگیاہے کہ جین یونیورسٹی کے سنٹربرائے مینجمنٹ اسٹاڈیز(سی ایم ایس)کے کالج دستے نے اس تقریب میں ناقابل یقین حد تک ذات پات پر مبنی اورغیرحساس لہجے کا مظاہرہ کیاہے۔گمنام درخواست گذاروں نے مزاح کے بہانے ذات پات کے امتیازکو معمول پر لانے پر اعتراض کیا۔

اس اسکیٹ کو ”اے ایم ڈ ایڈس“ کے حصہ کے طور پر پیش کیاگیاتھا جو تقریب کا ایک حصہ تھاجہاں پرشرکاء کو مزاح کے ساتھ ساتھ خیالی مصنوعات کی تشہیر کرنی تھی۔

اس گروپ نے جوسی ایم ایس تھیٹرگروپ ہے تنازعہ کا مرکز رہا ہے اس نے اپنی پیشکش میں ایک نچلی ذات کے شخص کو ایک اعلی ذات کی عورت کے ساتھ عشق لڑاتے ہوئے پیش کیاگیاتھا۔ اسکیٹ بی آر امبیڈ کر سے بیر امبیڈ کرپر تبدیل ہوجاتا ہے۔

مرحلہ دلت کیوں ہونے کاہے جبکہ آپ ڈی لیٹ ہوسکتے ہیں۔ائی پی سی اور مذہب ایکٹ کے قوانین کے تحت مہارشٹرا پولیس میں ایک شکایت ونچت بھوجن یوا اگھاڑی کے ریاستی رکن اکشئے بونساڈی نے درج کرائی۔

شکایت کنندہ نے پولیس پر زوردیاکہ وہ شکایت کو ایف ائی آر کے طرز پر دیکھے اوراداکاروں او ریونیورسٹی کے خلاف کاروائی کا آغاز کرے۔ ذرائع کی وضاحت ہے کہ متنازعہ پیشکش دوسرے پلیٹ فارمس پر پیش کی گئی تھی۔

دی ڈیلروئیس بوائز کا یہی کہنا ہے کہ ہر اس شخص سے وہ معذر ت خوا ہ جس کے متعلق انہوں نے برا بھلا کہا ہے۔