کانگریس کااستفسار ہے کہ ایم ایس پر قانون کیو ں نہیں بنایاگیا۔

,

   

مذکورہ سمیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) نے ہفتہ کے روز مبینہ طور پر کہاتھا کہ ایم ایس پی پر کوئی آگے کی تحریک نہیں ہے۔
نئی دہلی۔ایم ایس پی پر حکومت کوکسان تنظیموں کی جانب سے الٹی میٹم دئے جانے کے ایک روز بعد مذکورہ کانگریس نے مرکزی حکومت سے اس مسلئے پر سوال کیاہے۔

کانگریس ترجمان جئے ویر شیرگل نے کہاکہ ”کیوں ایم ایس پی پر قانون کو منظوری نہیں دی گئی؟لکھیم پور کھیری معاملے کے منسٹر کو برطرف کیوں نہیں کیاگیا؟کیوں کسان تنظیموں کو بات چیت کے لئے طلب نہیں کیاگیا؟سیاہ زراعی قوانین سے دستبرداری انتخابی حربہ بن گیاہے۔ کیا19نومبر2021کا دن جس دن زراعی قوانین سے دستبرداری اختیار کی گئی تھی کیاوہ ’دھوکہ دیوس‘ میں تبدیل ہوگیاہے؟۔

مذکورہ سمیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) نے ہفتہ کے روز مبینہ طور پر کہاتھا کہ ایم ایس پی پر کوئی آگے کی تحریک نہیں ہے۔ایس کے ایم لیڈر یودھ ویر سنگھ نے ایک میڈیا کانفرنس میں بتایا کہ ”کوئی تبدیلی نہیں ائی ہے۔

ایم ایس پی پر کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دے گئی ہے۔ کچھ کاروائیاں ہریانہ میں احتجاجی کسانوں پر درج مقدمات کو برخواست کرنے کے معاملے میں سامنے ائی ہیں مگر دیگر ریاستوں بشمول دہلی کے ایسا کچھ نہیں کیاگیاہے۔

توانائی بل کے ساتھ جڑے ہمارے مطالبات پر نہ تو کوئی بات چیت ہوئی ہے ا ور نہ ہی تبادلہ خیال عمل میں آیاہے۔

چالیس سے زائد کسان تنظیموں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ایس کے ایم ہے جس نے سال2020میں پارلیمنٹ کے اندر منظور کئے گئے تین زراعی قوانین کے خلاف اپنے 15ماہ طویل احتجاج کو 9ڈسمبرکے روز بند کرنے کااعلان کیاتھا۔

لکھیم پور کھیری وہ مقام ہے جہاں پر 4اکٹوبر کے روز نصف درج سے زائد لوگ بشمول کسان او رایک صحافی مبینہ طور پر مرکزی مملکتی وزیر داخلہ اجئے کمار تینی کے بیٹے کی کار سے کچل دئے گئے تھے۔

مذکورہ کسانوں کی مانگ ہے کہ تینی اور اس کے بیٹے کے خلاف کاروائی کی جائے مگر اب تک کوئی بھی قدم نہیں اٹھایاگیاہے۔

مذکورہ ایس کے ایم نے 23اور24فبروری کے روز لیبر تنظیموں کی جانب سے اعلان کردہ کل ہند ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیاہے جس میں ایم ایس پی اور دیگر مطالبات بھی شامل ہیں اور یہ حمایت کااعلان اس لئے بھی کیاگیاہے کیونکہ لیبر تنظیموں کے کسانوں کے احتجاج کی بھر پور تائید وحمایت کی تھی۔