کانگریس کی انتخابی مہم اور پرینکا گاندھی

   

اس خبر سے کہ وہ آتے ہیں تسلی دینے
درد اب ضبط سے باہر ہے خدا خیر کرے
کانگریس پارٹی اسمبلی انتخابات کیلئے ہر ریاست میں الگ حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے اور اس کیلئے اس نے اہم قائدین کی ذمہ داریوں کو بھی عملا بانٹ دیا ہے ۔ جس وقت کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہو رہے تھے کانگریس پارٹی نے مسلسل شدت اور جارحانہ تیور کے ساتھ انتخابی مہم چلائی تھی ۔ کہا جا رہا تھا کہ پارٹی قائدین راہول گاندھی اور سونیا گاندھی انتخابی مہم میں بہت سرگرم رول نبھائیں گے تاہم بعد میں یہ دیکھا گیا کہ سونیا گاندھی شائد ایک یا دو دورے ہی کئے تھے اور راہول گاندھی کے انتخابی دوروں کی تعداد بھی خاطر خواہ نہیں تھی ۔ تاہم پرینکا گاندھی کو انتخابی مہم میں ایک سب سے اہم چہرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے شخصی طور پر بی جے پی کی انتخابی مہم کی کمان سنبھالی ہوئی تھی ۔ انہوں نے درجنوں ریلیوں سے خطاب کیا تھا اور روڈ شو بھی کئے تھے ۔ تاہم جب انتخابی نتائج سامنے آئے تو واضح ہوگیا کہ کانگریس نے پرینکا گاندھی کو آگے کرنے کی جو حکمت عملی تیار کی تھی وہ اس کیلئے کارآمد ثابت ہوئی اور کانگریس کو ریاست میں اقتدار حاصل ہوا ۔ بی جے پی کیلئے وزیر اعظم مودی کی نگرانی میں انتخابی مہم بھی کارآمد ثابت نہیں ہوئی تھی اور اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ اب جبکہ ملک کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں اس بار بھی کانگریس نے ایک الگ حکمت عملی تیار کی ہے ۔ پارٹی نے مدھیہ پردیش اور راجستھان کیلئے خاص حکمت عملی بناتے ہوئے وہاں بھی پرینکا گاندھی کو انتخابی مہم کے اصل چہرے کے طور پر پیش کیا ہے ۔ خاص طور پر مدھیہ پردیش اور راجستھان میںپرینکا گاندھی کو راہول گاندھی سے بھی زیا دہ مواقع دئے جا رہے ہیں اور انہیں انتخابی مہم کی روح رواں کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے ۔ مدھیہ پردیش میں پھر بھی راہول گاندھی دورے کر رہے ہیں لیکن راجستھان میں ان کے دوروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور وہاں اشوک گہلوٹ اور سچن پائلٹ کے ساتھ پرینکا گاندھی ہی پارٹی کی مہم کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری نبھا رہی ہیں۔ اس حکومت عملی کی وجہ ابھی پارٹی نے واضح نہیں کی ہے لیکن یہ حکمت عملی پارٹی کیلئے مفید ثابت ہو رہی ہے ۔
کرناٹک میں کامیابی کے بعد راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بھی کانگریس کو جو عوامی تائید حاصل ہو رہی ہے اس نے بی جے پی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ پارٹی کے جلسوں اور ریلیوں میں پرینکا گاندھی جس طرح عوامی مسائل کو پیش کرتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنا رہی ہیں اس نے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے ۔ خاص طور پر راجستھان میں تو وہ پارٹی مہم کی ذمہ داری تن تنہا اٹھا رہی ہیں۔ راہول گاندھی نے شائد ایک یا دو ہی دورے کئے ہیں۔ سونیا گاندھی نے ابھی تک وہاں انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا ہے ۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کے خلاف عوام میں تبدیلی کی لہر واضح دکھائی دے رہی ہے ۔ یہاں بی جے پی کو اپنا اقتدار بچانا مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ راجستھان میں تاہم بی جے پی کیلئے اقتدار پر واپسی مشکل نظر آنے لگی ہے ۔ اشوک گہلوٹ حکومت کی جانب سے حال میں شروع کئے گئے فلاحی پروگرامس کا اثر بھی دکھائی دے رہا ہے ۔ جو اعلانات کئے گئے ہیں اور جو تیقنات دئے جا رہے ہیںا ن کی وجہ سے بھی عوام کانگریس کے اقتدار کو برقرار رکھنے کے حق میں دکھائی دے رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میںپرینکا گاندھی مسلسل دورے کرتے ہوئے عوام کو کانگریس کی جانب راغب کر رہی ہیں۔ وہیں وہ راجستھان میں بھی جلسوں اور ریالیوں سے خطاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح انتخابی مہم کے ذریعہ کانگریس پارٹی پرینکا گاندھی کو ایک مقبول عوامی چہرے کے طور پر ابھار رہی ہے ۔
تلنگانہ کی انتخابی مہم کی اگر بات کی جائے تو یہاں راہول گاندھی بھی زیادہ دورے کر رہے ہیں اور پرینکا گاندھی نے بھی ریاست کا رخ کیا ہے ۔ سونیا گاندھی ایک جلسہ میں شرکت کرتے ہوئے عوامی ڈیکلیریشن جاری کرچکی ہیں۔ آئندہ دنوں میں تلنگانہ میں بھی پرینکا گاندھی کو عوامی حلقوں میں پیش کرتے ہوئے ان کی مقبولیت کو عام کرنے کا منصوبہ ہے ۔ کانگریس کی یہ حکمت عملی آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بھی اہم رول ادا کرسکتی ہے اور پارٹی کو امید ہے کہ پرینکا گاندھی کی مقبولیت کو بڑھانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں کانگریس اس سے زبردست انتخابی فائدہ حاصل کرسکتی ہے ۔