کانگریس ہجومی تشدد اور ہجوم کے ہاتھوں قتل کے قوانین میں تبدیلی کاوعدہ کرسکتی ہے۔

,

   

نئی دہلی۔ نفرت پر مشتمل جرائم کے تئیں ممکن ہے کہ کانگریس نئے قوانین کا وعدہ کرسکتی ہے ‘2019کے اپنے انتخابی منشور میں لینچنگ جیسے وقت کی روک تھام جیسے فیصلہ لے سکتی ہے۔ پارٹی یہ جانتی ہے کہ ہجومی تشدد او رلیچنگ کے واقعات کے ضمن میں انہیں واضح موقف اختیار کرنا ہے ۔

مذکورہ کانگریس نے بی جے پی کو ہجومی تشدد کو بھڑکانے کا ذمہ دار ٹہرایا ہے ‘ بالخصوص گائے کے نام پر تشدد جس کے متعلق مودی حکومت کو متعدد سیول سوسائٹی گروپس کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نہایت احتیاط کے ساتھ تیار کئے گئے منشور ی وعدہ میں ووٹ ملنے پر کو محدود کرنے کے لئے کانگریس کی ایک حکومت نفرت پر مشتمل ہجومی تشدد کے جرائم سے نمٹنے کے لئے ایک خصوصی قانون ادارہ قائم کرے گی۔

پارٹی بڑی احتیاط کے ساتھ ‘ خود ہی ’’ گاؤ رکشہ‘‘ کو حالیہ ریاستی انتخابات میں اپنا ہتھیار بنایاتھا۔ خصوصی قانون ‘ سخت سزاء کے شرائط طویل مدت تک چلنے والے واقعات کے طور پر سامنے ائے ہیں۔

مذکورہ منشور گائے لینچنگ کو شامل کرنے سے صاف ہوجائے گا کہ ہجومی تشدد کا واحد اہم متنازعہ طریقہ ہے اور کانگریس کی انتخابی وعدے کے پس پردہ منشاء مختلف زایوں پر مشتمل ہے

۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نفرت پر مشتمل جرائم فرقہ وارنہ نوعیت کے ہوتے ہیں مگر اس سے مخالف ذات پات جذبات اور اخلاقی نگرانی اور افواہوں کو فروغ دینے کا سبب بنتے ہیں ۔

آخری زمرہ کافی اہم ہے جس میں لینچنگ کو اکسانے کے لئے واٹس ایپ اور فیس بک پر گاؤں او رشہروں میں بچہ چوری کرنے والوں کے متعلق فرضی خبروں کو پھیلاکر کیاجاتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ انتخابی وعدہ برائے مخالف نفرت پر مشتمل جرائم کانگریس کے لئے اس کے بی جے پی کے ساتھ نظریاتی بیان کو قائم کرنے میں قومی سطح پر مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ مغربی اترپردیش کے دادری گاؤں میں اخلاق کے قتل کے بعد سرخیاں بٹورنے والی لینچنگ کی گائے کے ساتھ شناخت بن گئی۔

اس کے زیادہ تر متاثر مسلمان ہیں اور دلتوں کو بھی اس میں نشانہ بنایاگیا۔ سلسلہ وار واقعات رونما ہونے کے بعد کئی تنقیدوں کا سامناکرنے والی بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی او رریاستی حکومتوں کے لئے ان واقعات کی روک تھام مشکل ہوتی چلی گئی۔

اس کی وجہہ سے یہ مبینہ طورپر اس لینچنگ کو بڑے پیمانے پر سیاسی ہتھیار کے طورمتاثرہ مذہبی پولرائزیشن کے لئے استعمال کیاجانے لگا۔ عوامی تقاریب میں چیف منسٹروں سے گائے کے نام پر تشدد کرنے والے خلاف کاروائی کے متعلق سوال پوچھا جانے لگا۔

وہیں زیادہ تر ہجومی کے ہاتھوں قتل کے واقعات جیسے اخلاق اور پیہلو خان ‘ اور بیف او رگائے کے متعلق تھے ‘ جنید کو ہریانہ کے پالوال میں ایک گروپ نے ٹرین سے باہر پھینک دیا اور اس کوفرقہ وارانہ واقعہ قراردیا ہے۔

اس مخصوص نظریہ میں مخالف دلت جرائم قومی سطح پر اجاگر اس وقت ہوئے جب گجرات کے اونناؤ میں دلت فیملی کے ساتھ لوگوں کو مردہ گائے کا چمڑے نکالنے پر بری طرح پیٹا گیاتھا۔ حملہ آواروں نے اپنے مظالم کا ویڈیو بھی تیار کیا جو وائیرل ہونے کے بعد قومی برہمی کاسبب بنا۔