کتابیں ہماری دوست

   

کتابیں کردار اور اخلاق کی اصلاح میں بھی اہم حصہ لیتی ہیں اور علمی نقطہ نظر پیدا کرتی ہیں۔کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ کتابیں ادبی ہوں یا علمی، تاریخی ہو ں یا سیاسی، اخلاقی ہوں یا معلوماتی وہ ہر وقت ہماری غم خوار اور زندہ دل ساتھی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ ہر وقت ہمارا خیر مقدم کرنے کیلئے تیار رہتی ہیں۔وہ ہماری وفادار دوست ہوتی ہیں جن پر ہم اعتماد اور بھروسہ کرسکتے ہیں۔دنیا میں اس وقت بڑے بڑے کتاب خانے موجود ہیں جن میں لا تعداد علمی ، ادبی، تاریخی اور سائنسی کتابیں محفوظ ہیں۔

ان کتابوں میں بھی بہت سی قدیم ہیں اور اب دوبارہ چھپ رہی ہیں۔میں اپنے کتاب خانے میں بیٹھا ہوا کتابوں سے ہم کلام رہتا ہوں اور میرے پاس ان ہی مخلص دوستوں کا ہجوم رہتا ہے۔ بڑے بڑے مصنف اور بڑے بڑے عالم اور محقق اپنی شب وروز کی کاوشوں سے ان کتابوں کو ترتیب دیتے ہیں ۔ ہمیں ان لاثانی کتابوں سے ہم کلامی کا ہر وقت موقع مل سکتا ہے۔دنیا کی ترقی نے ہمیں ہر قسم کی کتابیں مہیا کر دی ہیں۔ ہم جس زمانے کی سیر کرنا چاہیں اسی عہد کی کتابیوں کی ورق گردانی کرنے بیٹھ جائیں ہماری طبیعت سیر ہو جائے گی اور یہ معلوم ہوگا کہ واقعی ہم اسی زمانے کی سیر کر رہے ہیں۔ان کتابوں سے لطف اندوز ہونا زیادہ مشکل نہیں ہے۔جب ہم کسی مصنف کی محنتوں کا مطالعہ کر لیتے ہیں تو اس کے شریکِ حال ہو جاتے ہیں۔ ہمارے مستقبل کی تمام اْمیدیں ان ہی علمی ادبی شہ پاروں سے وابستہ ہو جاتی ہیں ان سے ہمیں ہر موضوع پر معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ہم یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح ہم بھی ان مصنفین کی طرح عزت اور نام وری حاصل کریں۔عام طور سے کتابیں مذہبی ، تمدنی ،تاریخی ، نفسیاتی ، سائنسی اور عام معلوماتی موضوعات پر لکھی ہوتی ہیں۔ ان کے پڑھنے سے ہم زندگی کے مختلف عنوانات سے واقف ہوتے ہیں اور زندگی کے مسائل حل کرنے کی فکر ہمارے دل کو گدگدانا شروع کر دیتی ہے۔ہم میں زمانے کے ساتھ ساتھ چلنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔ ہمارا ذہنی اْفق وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے اور ہم رفتہ رفتہ ملک و قوم کی شیرازہ بندی میں مصروفِ دکھائی دیتے ہیں۔وقت کے تقاضوں کا احساس جاگ اْٹھتا ہے اور ہم ان کی تکمیل کرتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ کتاب ہماری زندگی کی ایک ایسی وفادار ساتھی ہے جوکسی حالت میں بھی دھوکا فریب نہیں دیتی بلکہ ہماری مونس اور غم خوار بن کر ہماری راہبری کرتی ہے۔