کرناٹک۔ بجرنگ دل کارکن کا قتل مخالف مسلم فسادات کی وجہہ بنا

,

   

بجرنگ دل کے کارکن23سالہ ہرشا کی موت کے بعد کجرناٹک کے ضلع شیموگا کے مختلف علاقوں میں فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ان علاقوں کو فسادات میں نشانہ جہاں پر مسلمان بستیاں ہیں۔

وہیں ہرشا کا قتل کس نے کیا اس اب تک وضاحت نہیں ہوئی ہے‘ بجرنگ دل اور بی جے پی قائدین کا ریاست میں یہ ماننا ہے کہ اس قتل کے ذمہ دار مسلمان ہیں۔ قتل کے بعد علاقے میں متعدد گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں اور حالات کو مزید سنگین رخ اختیار کرنے سے روکنے کے لئے پولیس نے بھاری جمعیت متعین کردی ہے۔

مذکورہ انتظامیہ نے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے اور اسکولوں اور کالجوں کو مزید بند رکھنے کے احکامات جاری کردئے ہیں۔ پولیس کے ردعمل کے باوجود سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو وائیرل ہورہا ہے جو ایک تشدد کی شروعات کا ثبوت ہے۔

بجرنگ دل کارکنوں کو مسلمانوں کے گھروں پر شیموگا کے آزاد نگر علاقے میں مسلمانوں کے گھروں پر پتھر برساتے اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔

https://twitter.com/shahaariff/status/1495709881021919237?s=20&t=ETiMt5f-JaCXculTJmlSZg

ہرشا کون تھا؟۔
پیشہ سے ٹیلر ایک23سالہ بجرنگ دل کارکن تھا ہرشا۔ اس پر چاقو سے متعدد وار نامعلوم افراد نے کئے تھے‘ طبی نگہداشت کے باوجود وہ زخموں سے جانبرنہ ہوسکاتھا۔ اس قتل کے معاملے میں پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیاہے


قتل پر ردعمل
بجرنگ دل اسٹیٹ کنونیر راگھو ساکلیش پور نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ پولیس کی کار وائی سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہرشا ایک سرگرم کارکن تھا اور وہ بہت جلد مستقبل کے ایکشن کا فیصلہ کریں گے۔

دیہی ترقی وزیر‘ کرناٹک کے ایس ایشوارپانے دعوی کیاکہ کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیو کمار ہلاکتوں کے لئے اکسایا تھا۔ انہو ں نے مزید الزام لگایا کہ ”مسلم غنڈوں نے ہرشا کا قتل“ کیاہے۔


حجاب معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے
این ڈی ٹی وی کے ایک پولیس افیسر کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ چار لوگوں نے اس حملے کو انجام دیاہے۔

حجاب معاملے سے جڑنے کی خبروں کو مستر کرتے ہوئے افیسر نے کہاکہ ہرشاحملہ آورو ں کو جانتا تھا اور یہ کسی پرانی دشمنی کا نتیجہ نظر آرہا ہے۔

ریاستی وزیر داخلہ ارگا نانیندرا نے کہاکہ اب تک کے شواہد سے قتل او رحجاب کشیدگی کے درمیان تعلق کا کوئی انکشاف نہیں ہوا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ تشدد مختلف واقعات سے رونما ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس وقاعہ سے حجاب کے مسلئے کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ مختلف وجوہات سے پیش آیاہے۔ شیموگا ایک حساس شہر ہے۔