کرناٹک۔ بی جے پی نے ناراض اراکین اسمبلی کو عوام میں بیانات دینے کے معاملات پر لگا م لگائی

,

   

رکن اسمبلی وجئے پورباسانا گوڑ پٹیل یاتنیل کے چیف منسٹر بسوراج بومائی اورسابق چیف منسٹر‘ بی جے پی سنٹرل پارلیمنٹری بورڈ ممبر بی ایس یدارپاکے خلاف بیانات نے نہ صرف پارٹی کوشرمندہ کیاہے بلکہ قیاس ارائیوں کو ہوا دینے کاکام کیاہے۔


بنگلورو۔بی جے پی پارٹی کی اعلی کمان نے نقصانات کا سبب بننے والے او ر کرناٹک میں پاٹی کی شبہہ کو خراب کرنے والے بیانات سے ناراض اراکین اسمبلی کو باز رہنے کی سخت حکم دیاہے۔رکن اسمبلی وجئے پورباسانا گوڑ پٹیل یاتنیل کے چیف منسٹر بسوراج بومائی اورسابق چیف منسٹر‘ بی جے پی سنٹرل پارلیمنٹری بورڈ ممبر بی ایس یدارپاکے خلاف بیانات نے نہ صرف پارٹی کوشرمندہ کیاہے بلکہ قیاس ارائیوں کو ہوا دینے کاکام کیاہے۔

انہوں نے وزیربڑی صنعت مورگیش نیرانی کو بھی ایک نامناسب لفظ کااستعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا جس کے سبب دونوں کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ منسٹر نیرانی کے کہاتھا کہ اگروہ زبان سنبھال کر بات نہیں کریں گے تو ان کی زبان کاٹ دی جائے گی۔اسی طرح کئی سینئر س کو کابینہ میں توسیع نہیں کرنے کے ہائی کمان کے فیصلے پر تشویش ہے۔

سابق وزیر اورسینئر لیڈر رامیش جارکی ہولی او رکے ایس ایشوراپا نے ایک مانگ کی ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات میں کلین چٹ مل گئی ہے انہیں کابینہ میں شامل کیاجانا چاہئے۔ بی جے پی ایم ایل سے اے ایچ وشواناتھ نے راست بھگوا پارٹی پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیاہے کہ جے ڈی (ایس) چھوڑنے کے لئے انہیں بی جے پی نے پیسوں کی پیشکش کی ہے۔

انہو ں نے سینئر قائدین‘ بی جے پی ایم پی سرینواس پرساد پر بھی حملہ کیاجس نے انہیں چرواہا کہا تھا۔ انہوں نے بی جے پی اور اس کے مسلم تاجرین کے بائیکاٹ کے موقع پر کو بھی نشانہ بنایاہے۔پارٹی ان مسلسل بیانات کی وجہہ سے پریشان ہے۔ چیف منسٹر بومائی اپنے ہی یتنال رکن اسمبلی کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد یہی کہہ رہے ہیں کہ کاروائی شروع کی جائے گی۔ مگر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔

اس پیش رفت سے شبہ یہ پیدا ہورہا ہے کہ بی جے پی کے اندر ایک دھڑے کی جانب سے یتنال کی حمایت کی جارہی ہے۔ تاہم کیونکہ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ذرائع کے مطابق اعلی کمان تمام اراکین اسمبلی کوبیانات دینے کے لئے سخت انتباہ دینے کا کولی موقع نہیں لے رہی ہے جس کی وجہہ سے پارٹی کی شبہہ خراب ہورہی ہے اور عوام میں الجھن پیدا ہورہی ہے۔

یتنال نے کہا تھا کہ وہ یداراپا کے خلاف بیانات جاری کرنے میں شامل نہیں ہوگے اور وہ اس موقع پر اسکوروکتے ہیں۔ پارٹی اعلی کمان نے ریاست کی پارٹی قیادت کے خلاف بیان دینے سے باز رہنے کی سخت ہدایت پارٹی قائدین اوراراکین اسمبلی جاری کی ہے۔

بومائی اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ریاست میں نریندر مودی کے نام پر پارٹی ووٹ مانگے گی۔ اپوزیشن پارٹیوں بی جے پی پر فوٹوشاٹس کا موقف پر استعمال کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ کرناٹک میں بھگوا پارٹی کے پاس چیف منسٹر کا کوئی چہرہ نہیں ہے۔