کرناٹک۔ ہاویری میں ایک بین مذہبی جوڑے پر حملہ کرنے والوں کے خلاف اجتماعی عصمت دری کا معاملہ درج

,

   

انہوں نے کہاکہ اخلاقی پولسینگ کے معاملے میں تین لوگوں کواقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں 8جنوری کے روز پیش ائے واقعہ کے ضمن میں انہیں گرفتار کرلیاگیا ہے۔


ہاویری۔پولیس نے جمعہ کے روز کہاکہ متاثرہ کی جانب سے اس کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی ایک شکایت درج کرانے کے بعد اسی ضلع میں ایک ہوٹل میں قیام کئے ہوئے بین مذہبی جوڑے پر ہوٹل کے روم میں داخل ہوکر مبینہ حملہ کرنے والے ساتھ لوگوں اجتماعی عصمت ریزی کا مقدمہ درج کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ اخلاقی پولسینگ کے معاملے میں تین لوگوں کواقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں 8جنوری کے روز پیش ائے واقعہ کے ضمن میں انہیں گرفتار کرلیاگیا ہے۔

پولیس کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ”جمعرات کی دوپہر میں متاثرہ مجسٹریٹ کے سامنے ایک بیان ریکارڈ کرایا جس میں اس نے الزام لگایاکہ سات لوگوں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی اس کے ساتھ بدسلوکی او رمارپیٹ بھی کی ہے۔

لہذا متاثرہ کی شکایت پر ہم نے پہلے سے موجود ایف ائی آر میں دفعہ 376ڈی(اجتماعی عصمت ریزی) بھی شامل کیاہے۔ اب تک ہم نے اس کیس کے ضمن میں تین گرفتاریاں عمل میں لائی ہیں“۔

انہو ں نے کہاکہ ”ایک اور مشتبہ اس واقعہ کے رونما ہونے کے اگلے روز پیش آنے والے ایک حادثہ کی وجہہ سے اسپتال میں ہے۔ لہذا جب وہ اسپتال سے ڈسچارج ہوجائیگا‘ اس کو بھی تحویل میں لے لیاجائیگا۔

ہماری ٹیمیں اس کیس کے دیگر مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

ہم نے ان تمام کی شناخت کرلی ہے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس سے قبل عورت نے چھ لوگوں کے ملوث ہونے کا الزام لگایاتھا او ربعد میں دوسرے مشتبہ افراد کا بھی ذکر کیاجو ساتھی تھے‘ لہذا پولیس ان تمام کو محفوظ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

پولیس کے مطابق 8جنوری کے روز 1بجے ایک 26سالہ عورت جس کا تعلق اقلیتی کمیونٹی سے ہے نے کے یس آر ٹی سی کے 40 سالہ ڈرائیور کے ساتھ ایک ہوٹل کے کمرے میں ائی تھی جس کے ساتھ پچھلے تین سال سے اس کے تعلقات ہیں۔ اس ساری مارپیٹ کی ہوٹل روم میں گینگ نے فلم بندی کی تھی۔

پولیس نے کہاکہ مذکورہ ویڈیوز وائرل ہوئے اور وہ سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس پر گشت کرنے لگے۔

ان ویڈیوز میں سے ایک میں چھ لوگ یک روم پر کھٹکھٹاتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔ جیسے ہی مرد دورازہ کھولتا ہے کہ مذکورہ حملہ آور اندر داخل ہوکر عورت کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں۔

گینگ جوڑے کے ساتھ گالی گلوج کرتی ہے‘مارپیٹ کرتی ہے اور جب عورت برقعہ میں اپنا منھ چھپانے کی کوشش کررہی ہو تو اس کی فلم بندی کرتے ہیں۔ پولیس کے مطابق مذکورہ جوڑا جب ہوٹل میں داخل ہوا تو ایک اٹو رکشہ ڈرائیو رنے انہیں دیکھ لیا۔

ایک برقعہ پہنی ہوئی عورت کوکسی دوسری کمیونٹی کے مرد کے ساتھ دیکھ کر اس نے فوری مقامی گینگ کو چوکنا کیاجس کا تعلق اقلیتی کمیونٹی سے ہے۔ ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ وہ مبینہ طور پرکمرے میں داخل ہوئے اور جوڑے پر حملہ شروع کردیا۔

انہوں نے آخر کار جوڑے کو روم کے باہر گھسیٹا۔انہوں نے کہاکہ تین موٹر سیکلوں پر آنے والی مذکورہ گینگ اس جوڑے کو ایک سنسان مقام پر ہوٹل سے کچھ کیلو میٹر کے فاصلے پر لے گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد جوڑے کے ساتھ مارپیٹ شروع کردیا۔.

عورت کی بھی لاٹھیوں سے ان لوگوں نے پیٹائی کی۔ پولیس نے مزید کہاکہ عورت نے ان لوگوں پراجتماعی عصمت ریزی کا الزام لگایاہے۔ اس کے بعد گینگ نے 500روپئے دئے اور اسکو اپنے آبائی مقام پر جانے کو کہا۔ بعد ازاں وہ سر سی گئی جہاں پراس کا شوہر رہتا ہے۔

پولیس کا کہنا کہ ملزم افراد کا کسی تنظیم سے تعلق نہیں ہے اورمزیدکہاکہ جو گرفتار ہوئے ہیں ان کا کوئی مجرمانہ پس منظر نہیں ہے‘ مگر اس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ پولیس کے بموجب اجتماعی عصمت ریزی کے علاوہ ائی پی سی دوسرے دفعات بھی ایف ائی آر میں شامل گئے گئے جو اغوا‘ مارپیٹ پر مشتمل ہیں۔