کرناٹک بی جے پی رکن اسمبلی نے حجاب پہن کر کالج آنے والے اسٹوڈنٹس کے خلاف کاروائی کا دیا انتباہ

,

   

دکشانا کنڈا۔کرناٹک میں حجاب کا معاملہ ختم ہوتا نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے مسلسل کاروائی کرنے کے باوجود اسٹوڈنٹس کا ایک حصہ بنا حجاب کے کالج آنے کو تیار نہیں ہے۔ پوتور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی رکن اسمبلی سنجیو ماتھاندور جو اوپیننگاڈی ڈگری کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیرمن بھی ہیں نے انتباہ دیا ہے کہ حجاب پہن کرکالج آنے پر زورد ینے والے اسٹوڈنٹس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ ”حجاب کے نام پر فرقہ پرست تنظیمیں اسٹوڈنٹس کو اشتعال دلارہے ہیں۔ ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ اور کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے اسٹوڈنٹس کے خلاف کاروائی کی جائے گی“۔انہوں نے کہاکہ ”حجاب کے لئے استدلال کرنے والے 24اسٹوڈنٹس کو منگل کے روز برطرف کردیاگیاہے۔

اگر وہ احتجاج کو جاری رکھیں گے تو ان کے خلاف بھی ایسی ہی کاروائی کی جائے گی۔مذکورہ طالبات کو اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہے‘ آیاان کے لئے تعلیم اہم ہے یا پھر مذہبی پریکٹس پر عمل کرنا اہم ہے“۔

انہوں نے کہاکہ اگر طالبات سونچتی ہیں کہ مذہبی پریکٹس پر عمل کرنا زیادہ اہم ہے تو ا ن کا کالج سے باہر چلے جانا ہی بہتر ہے۔ وہ وہاں پر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں جہاں مذہب پر چلنے کا انتظا م ہو“۔

انہوں نے اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہاکہ ”میں سابق وزیر اور کانگریس کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر کی ستائش کرتاہوں جنھوں نے حجاب کی حقیقت پر بات کی ہے۔

کم ازکم مذکورہ طالبات کوچاہئے کہ وہ سنیں اور ایک مسلم لیڈر کے الفاظ پر تو عمل کریں۔ ہم طالبات کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کوبرداشت نہیں کریں گے۔ مذکورہ سرکاری کالج ایک تعلیمی ادارہ ہے جہاں سے تمام عقائد کے لوگوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔

ہم ہائی کورٹ کے احکامات کو سختی کے ساتھ نافذکرنے کا انتظام کررہے ہیں“۔ مذکورہ رکن اسمبلی نے کہاکہ ”حجاب کے بحران کے لئے کالج کو ایک تعطیل کے متعلق ضلع کمشنر کے فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے ہیں۔

اگر تعطیل کا اعلان کیاگیا تو طالبہ کا نقصان ہوگا۔ اگلے ماہ طلبہ کے چھ ماہی امتحانات ہیں۔ اس مرتبہ کوئی تعطیل نہیں ہوگی اور پرسکون انداز میں کلاسیس کو یقینی بنانے کے لئے کاروائی کی جائے گی“۔

دکشانا کنڈا ضلع کے پوتور تعلقہ میں اوپیننگاڈی ڈگری کالج میں تعلیم حاصل کررہی 24لڑکیوں کو منگل کے روز حجاب کے استعمال پر زوردینے کی وجہہ سے کلاسیس میں جانے سے روک دیاگیاتھا۔

اڈوپی کے ایک پری یونیورسٹی کالج میں 6طالبات نے حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کی شروعات کی تھی جو ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔ اسکی وجہہ سے ریاست میں نظم ونسق کا مسئلہ بھی بن گیا ہے۔ درخواست گذاروں نے اب سپریم کورٹ میں اس مسئلے کو پیش کیاہے۔