کرناٹک حجاب معاملہ۔ عورت کو ہراساں کرنا بند کریں‘ پرینکا گاندھی کا بیان

,

   

مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ بہت ممکن ہے کہ چہارشنبہ کے روز اڈوپی پری یونیورسٹی کالج اسٹوڈنٹس اور دیگر کی جانب سے کلاس روم میں حجاب پہننے کی اجازت سے انکار پر سوال اٹھاتے ہوئے دائرے کردہ درخواستوں پر سنوائی کرنے والا تھا


نئی دہلی۔ کرناٹک میں جاری حجاب کشیدگی پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ووڈا رچہارشنبہ کیر وز حجاب کی حمایت میں احتجاج کررہی لڑکیوں کی مدافعت میں اتریں اور کہاکہ کیا پہننا چاہئے اس کافیصلہ کرنے کا حق عورتوں کاہے۔

ٹوئٹر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”چاہے وہ بکنی ہو‘ گھونگھٹ ہو‘ یا دو جوڑی جینس ہوں یاایک حجاب‘ کیا پہنائے چاہئے اس بات کا فیصلہ کرنے کا حق ایک عورت کاہے۔ ہندوستان کے ائین میں اس حق کی ضمانت دی گئی ہے۔ عورتوں کو ہراساں کرنا بند کریں“۔

منگل کے روز کانگریس نے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایاتھا۔ کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے ایک لڑکی تصویر پوسٹ کی تھی جس کے اردگرد بہت سارے اسٹوڈنٹس تھے اورکیپشن تحریر کیاکہ”ایک شیرنی اور100جنگلی کتے“۔

مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ بہت ممکن ہے کہ چہارشنبہ کے روز اڈوپی پری یونیورسٹی کالج اسٹوڈنٹس اور دیگر کی جانب سے کلاس روم میں حجاب پہننے کی اجازت سے انکار پر سوال اٹھاتے ہوئے دائرے کردہ درخواستوں پر سنوائی کرنے والا تھا
منگل کے روز اس معاملے کوملتوی کردیاگیاتھا

جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ کی ایک رکنی بنچ نے نے بھی ریاست میں امن کی برقراری کے لئے اسٹوڈنٹ کمیونٹی سے اپیل کی ہے۔درایں اثناء حجاب کے بحران پر ریاست میں غیر یقینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مذکورہ بی جے پی حکومت نے اسکولوں اورکالجوں کے لئے تین دنوں تک تعطیل دیدی ہے جس پر چہارشنبہ سے عمل آواری کی جائے گی۔

چیف منسٹر بسوراج بومائی نے تمام طلبہ سے درخواست کی ہے وہ عدالت کے احکامات تک انتظار کریں اور مشتعل نہ ہوں۔

انہوں نے کہاکہ”میں تمام اسٹوڈنٹس‘ ٹیچرس اور اسکول وکالج انتظامیہ اورساتھ ہی ساتھ کرناٹک کی عوام سے اپیل کرتاہوں کہ وہ وہ امن او رہم آہنگی کوبرقرار رکھیں۔ میں تمام اسکولوں اورکالجوں کواگلے تین دنوں تک بند رکھنے کے احکاما ت دے رہاہوں۔

تمام متعلقہ لوگوں سے تعاون کی درخواست کی جاتی ہے“۔

منگل کے روز سنوائی میں مذکورہ بنچ نے کونسل سے مختصر دلائل کے ساتھ پیش ہونے کا استفسار کیااو رکہاکہ بحث اور جوابی بحث پر سنوائی تعلیمی سال کے اختتام تک نہیں ہوگی۔جسٹس ڈکشٹ نے اسبا ت کا بھی مشاہدہ کیاکہ عدالت کو عوام اورطلباء کی صوابدیدی طاقت پر بھروسہ ہے۔