کرناٹک حجاب معاملہ۔ ہندوستانی سفارت خانہ کے باہر کویتی خواتین کا احتجاج

,

   

دیگر ریاستوں میں بھی کرناٹک حجاب تنازعہ پھیل گیاہے
کویت۔ اسلامی ائینی تحریک کے شعبہ خواتین نے چہارشنبہ کے روز ہندوستانی سفارت خانہ کے باہر کرناٹک میں مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یگانگت میں احتجاجی مظاہرہ پیش کیاہے۔

اس احتجاج میں 120کے قریب مظاہرین نے شرکت کی۔انہوں نے کرناٹک میں جاری حجاب کشیدگی کے خلاف ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے تھے۔

حال ہی میں امریکہ کے ادارے جو دنیابھر میں مذہبی آزادی کی نگرانی اوراس پر رپورٹ کرتا نے کرناٹک کے معاملے پر شدید تنقید کی تھی۔ائی آر ایف کے سفیر نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”مذہبی آزادی میں یہ بھی شامل ہے کہ کوئی بھی اپنا مذہبی لباس کا اختیار کااہل ہوتا ہے۔

ہندوستان کی ریاست کرناٹک کو مذہبی لباس پر امتناعات عائد نہیں کرنا چاہئے۔ اسکولوں میں حجاب پر امتناع نے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی ہے اور عورتوں اور خواتین کو مزید پسماندہ بنانے کاکام کیاہے“۔

کرناٹک حجاب معاملہ
یہ معاملہ جو پچھلے ماہ حجاب پہنے والی اسٹوڈنٹس کو سرکاری پری یونیورسٹی کالج برائے اڈوپی کے کلاسیس میں داخلہ سے روکنے پر جو شروع ہوا تھا اب اس پر کرناٹک ہائی کورٹ میں سنوائی چل رہی ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ پروفیسر روی ورما کمار نے چہارشنبہ کے روز اس بات کو اجاگر کیاکہ سرکاری حکم نامہ میں صرف حجاب کا ذکر کیاگیا اور تمام مذہبی نشانات کوچھوڑ دیاگیا ہے۔

اسٹوڈنٹس کے خلاف پولیس فورس کے استعمال کی بھی بات کرتے ہوئے انہوں نے استدلال پیش کیاکہ”اگر پگڑی پہننے والوں کو فوج میں رکھا جاسکتا ہے‘ تو کیوں ان لڑکیوں کو حجاب پہن کر کلاسیس میں آنے سے روکا جارہا ہے؟ دوپٹہ‘ بنگلی‘ بندی‘ سندرو اور گلے کے نیچے منگل سوتر پہننے والے اسٹوڈنٹس کو باہر نہیں کیاجاتاتو ان لڑکیوں کو کیوں؟یہ وہ معاملہ ہے جو ارٹیکل 15کے تحت آتا ہے جس پر مذہبی میدان میں امتیازی سلوک کی بات کی جاتی ہے“۔

مذکورہ بنچ جو چیف جسٹس ریتو راجو اوستھی‘ جسٹس کرشنا‘ ایس ڈکشٹ اورجسٹس قاضی زیب النساء محی الدین پر مشتمل ہے نے جمعرات تک سنوائی ملتوی کردی ہے

حجاب پر کشیدگی کرناٹک کی سرحد عبور کرگئی ہے
درایں اثناء حجاب کا یہ معاملہ ریاست کرناٹک سے باہر نکل کر ملک کی دیگر ریاستوں او ریونین ٹریٹیز میں پہنچ گیاہے۔

حال ہی میں مدھیہ پردیش کے ضلع داتیا کے اگرنی سرکاری خودمختار ادارے پی جی کالج نے ”مخصوص مذہبی“ لباس کے استعمال سے گریز کا استفسار کیاہے۔

یہ سرکولر اس وقت جاری کیاگیا جب کالج کے احاطہ میں حجاب کا استعمال کرنے والے اسٹوڈنٹس کے خلاف بھگوا شال دھاری اسٹوڈنٹس کے احتجاج کیاتھا

اسی طرح کا ایک واقعہ پانڈیچری میں بھی پیش آیا‘ آریانکوپم کے ایک سرکاری اسکول میں مسلم لڑکی کو حجاب کے ساتھ کلاس میں شامل ہونے سے روک دیاگیاتھا

آندھرا پردیش کے ضلع وجئے واڑہ کے لویولا کالج میں اسٹوڈنٹس کو داخلہ سے روک دیاگیاہے