کرناٹک فرقہ وارنہ تصادم۔پولیس انسپکٹر‘ 3جوان برطرف

,

   

سی سی ٹی وی سے اکٹھا کئے گئے شواہد کی بنیاد پر تشدد کے ضمن میں پولیس نے 58افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔
کوپال۔ پولیس کی جانکاری کے مطابق کرناٹک کے ضلع کوپال کے ہولی حیدررگاؤں میں ایک بین مذہبی شادی کے بعد رونما ہونے والے فرقہ وارانہ کشیدگی کو نمٹنے میں کوتاہی کرنے کے ایک معاملے میں ایک پولیس سب انسپکٹر اور تین پولیس جوانوں کو برطرف کردیاگیاہے۔

انسپکٹر پرسپا بھجنتری‘ اے ایس ائی منجوناتھ‘ پولیس جوان ہنومن تھپا‘ سنگاپا میٹی جو کانکا گیری پولیس سے منسلک تھے کو فرقہ وارنہ تصادم سے نمٹنے میں ناکامی پر برطرف کردیاگیاہے۔ایس پی کوپال ضلع اروناگ سوگیری نے تحقیقات کا حکم دیاتھا اور ڈپٹی ایس پی روریش اوجن کوپا نے اس ضمن میں ایک رپورٹ پیش کی تھی۔

پاشاہ ولی محمد صاحب(27) اور ینکاپاشامپا تالاوارا(44) دونوں ہی ہیلی حیدر گاؤں کے رہنے والے تھے کی موت علاقے میں کشیدگی کی وجہہ بنا ہے۔ اس تشدد میں چھ افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔

پولیس کے بموجب پاشاہ والی محمد صاحب نے ہندو مذہب کی تلوار کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک لڑکی سے حال ہی میں شادی کی تھی۔ اس معاملے پر تلوار کمیونٹی کے لوگ برہم تھے اورگاؤں میں کشیدگی کی صورتحال تھی۔

جب پاشاہ ولی پھولوں کی خریدی کے لئے تلوارکی گلی میں گئے تو ان پر ینکاپا نے بے رحمانہ حملہ کیاتھا۔ اس کے فوری بعد سینکڑوں نوجوانوں نے ینکاپا کے گھر پر حملہ کیا اور گاؤں میں اس کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔

ینکاپا جو اس مارپیٹ میں بری طرح زخمی ہوا تھا اسپتال میں فوت ہوگیا۔ کرناٹک پولیس نے اس واقعہ کے ضمن میں 25لوگوں کو گرفتار کرلیاتھا۔سی سی ٹی وی سے اکٹھا کئے گئے شواہد کی بنیاد پر تشدد کے ضمن میں پولیس نے 58افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔

مقامی لوگوں کی مانگ ہے کہ ریاستی حکومت ہیلی حیدرگاؤں میں ایک سب پولیس اسٹیشن کا نفاذ عمل میں لائے۔

بی جے پی کارکن ہنومیش ہولا کیہلا نے چیف منسٹر بسوار ا بومائی کو ایک مکتوب لکھ کر کہا کہ خواتین کے ساتھ شرابیوں کی بدسلوکی جاری ہے اور ایک طبقے کو اذیت برداشت کرنے سے قاصر ہے وہ گاؤں چھوڑ کرجارہا ہے۔