کرناٹک میں منادر سے مسلم تاجرین کی بیدخلی کو یقینی بنانے کی طرف بی جے پی گامزن۔ذرائع

,

   

محکمہ مزارے نے 48ایسی دوکانوں کے ضمن میں نوٹس جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے جو بنگلورو کے بشمول مشہور ملیشوار مندر او رکاشی وشواناتھ مندر کے علاوہ مختلف منادر میں ہراج ہونے جارہا ہے


بنگلورو۔ ذرائع کے بموجب ہندوتوا گروپس کی جانب سے مسلم تاجروں پر پابندی کے مطالبات کے بعد تمام ہنگامہ آرائیوں کے درمیان کرناٹک میں حکمران بی جے پی حکومت مندروں کے احاطے میں مسلم دوکانداروں کو بیدخل کرنے کی تمام تر تیاری کرچکی ہے۔

پہلے ہی حکومت نے ایوان میں یہ اعلان کردیا ہے کہ مندر احاطے اورمذہبی میلوں میں غیرہندوؤں کے کاروبار کرنے کا ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔حکومت کا منصوبہ اس کو محکمہ مزارئے کے ذریعہ نافذ کرنے کا ہے جس کے تحت ریاست میں 3000منادر کا انتظام ہے۔

محکمے مزارئے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکور ہ محکمے نے واضح ہدایتیں دی ہیں کہ مندروں کے احاطے میں دوکانات کے ہراج میں مسلم تاجرین کو حصہ لینے کی ہرگزاجازت نہیں دی جائے۔یہ اقدام اس قانون کی حمایت میں لیاگیا ہے جو کانگریس حکومت کے دور میں اس وقت بنایاگیاتھا جب ایس ایم کرشنا چیف منسٹر تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہراج میں لی گئی دوکانوں کو سب لیز پر کسی مسلمان کو نہیں دیاجائے اس کو یقینی بنانے کے لئے مذکورہ محکمہ نے واضح ہدایتیں بنائی ہیں وہی فرد دوکان چلائے جس کو نیلامی میں دوکان دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اگر سب لیز پر کسی مسلمان تاجر کو دوکان دی جاتی ہے تو ایسے معاملے میں رہن کا معاہدہ منسوخ کردینے کی بھی محکمہ نے ہدایت دی ہے۔

اگر قواعد میں کوئی خلاف ورزی پائی جات ہے تو ایکزیکیٹو افیسر کو بھی برطرف کردینے کا فیصلہ کیاگیاہے۔

محکمہ مزارے نے 48ایسی دوکانوں کے ضمن میں نوٹس جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے جو بنگلورو کے بشمول مشہور ملیشوار مندر او رکاشی وشواناتھ مندر کے علاوہ مختلف منادر میں ہراج ہونے جارہا ہے

۔ہندو مذہبی ادارہ جاتی اور خیراتی اوقاف ایکٹ2002کے بموجب ایسا کوئی بندوبست نہیں ہے کہ مندر کے احاطے میں کوئی غیر مسلم کاروائی چلائے۔

گائیڈ لائنس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہراج میں دوکان حاصل کرنے والا فرد عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی کوئی حرکت نہ کرے۔ حالانکہ یہ گائیڈ لائنس 2002سے برقرار ہیں مگر اس پر نفاذ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے موجودہ اقتدار میں کیاجارہا ہے جو تنازعات کی وجہہ بن رہا ہے۔

اپوزیشن کانگریس کا دعوی ہے کہ 2023اسمبلی انتخابات کے لئے ہندو ووٹوں کے پولرائزیشن کو ذہن میں رکھ کر یہ کام کیاجارہا ہے۔ حجاب کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم تاجرین او ردوکانداروں کے احتجاج کے بعد یہ امتنا ع کا رحجان زور پکڑنے لگا ہے۔

احتجاج کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے کلاس روموں میں حجاب کے استعمال کی مانگ پر مشتمل درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ حجاب اسلام کی ضروری مشق کا حصہ نہیں ہے۔

احتجاج کے بعد ہندو تنظیمیں مسلم تاجرین پر امتناع کی مانگ کے ساتھ احتجاج کے ساتھ سڑکوں پر اترے اس نے ریاست میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ مزارے کے تحت آنے والی تمام مندروں سے مسلمانوں کی بیدخلی کو یقینی بنانے کے حکومت کے حالیہ فیصلے سے ریاست میں ایک نئی احتجاج کا رحجان پیدا کرے گا۔