کروناوائرس کا قہر: 300 اموات، امریکہ نے چینیوں پر پابندی عائد کرد ی

,

   

چین کے مختلف شہروں سے پھیلنے والی مہلک وبا کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ہفتے کو 259 تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے چین میں مقیم رہنے والی غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق بڑھتی ہلاکتوں اور وائرس پر کنٹرول نہ پانے کے سبب چین دنیا میں تنہائی کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ متعدد ملکوں نے اپنے شہریوں کو چین سے واپس بلا لیا ہے اور چین نہ جانے کی ہدایات کی ہیں۔

جمعے کو چین میں 46 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ دو ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ نے ان غیر ملکوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے جو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران چین میں مقیم رہے ہوں۔

اسی طرز کے اقدامات اٹلی، سنگاپور اور چین کے ایک پڑوسی ملک منگولیا نے بھی کیے ہیں۔

امریکہ کے سیکریٹری ہیلتھ ایلکس ازار نے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی افراد جو گزشتہ 14 روز کے دوران چین میں مقیم رہے ہوں، وہ اب امریکہ کی حدود میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے آرڈرز پر دستخط کر دیے گئے ہیں جس کے بعد یہ پابندیاں اتوار سے نافذ العمل ہوں گی۔ البتہ امریکی شہریوں کے خاندان کے فرد یا امریکہ کی شہریت رکھنے والے اس پابندی سے مبرا ہوں گے۔

امریکہ نے جمعے کو کرونا وائرس کی کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد ‘نیشنل ایمرجنسی’ بھی نافذ کر دی ہے۔ نیشنل ایمرجنسی کے تحت چین کے صوبے ہوبے سے آنے والے افراد کو لازمی طور پر 14 دن کسی الگ تھلگ مقام پر رکھا جائے گا جب کہ چین کے دیگر علاقوں سے اآنے والوں کا طبی معائنہ اور اسکریننگ کی جائے گی۔

ادھر بیجنگ نے واشنگٹن کی جانب سے چین میں رہنے والے غیر ملکیوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کو غیر مناسب اقدام قرار دیا ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہُوا چن ینگ نے کہا ہے کہ یہ پابندی خیر سگالی کی عکاس نہیں ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ، روس اور سویڈن میں بھی کرونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد یہ وبا اب تک دنیا کے دو درجن سے زائد ملکوں میں پہنچ چکی ہے۔

امریکہ، جاپان، برطانیہ، جرمنی اور کئی دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

چین میں جمعے کو کرونا وائرس کے دو ہزار 102 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد لگ بھگ 12 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وائرس سے صحتِ عامہ کو درپیش خطرات کے باعث عالمی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ البتہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق کوئی ہدایات نہیں دی گئی ہیں۔

لیکن وبا سے محفوظ رہنے اور اسے اپنے ملک میں پھیلنے سے روکنے کے لیے متعدد ممالک مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں جن میں سفری پابندیاں اور ملک میں داخلے سے قبل لازمی اسکریننگ بھی شامل ہیں۔