کرونا وائرس سے صرف پھیپھڑے متاثر نہیں ہوتے ہیں

,

   

دل‘ گردے‘ جگر بھی اس کی زد میں ائیں گے
مذکورہ نیا کرونا وائرس پھیپھڑوں میں ہوا کے چھوٹے چھوٹے خلیوں کو منجمد کرکے ماردیتا ہے‘ جسم میں آکسیجن کی سربراہی کو اس وقت تک روک دیتا ہے جب تک جس کے ضرور اعضاء کو بند نے کردے۔

مگر دنیا بھر کے ڈاکٹرس کا یہ کہنا ہے کہ مذکورہ وائرس سے قلب بند ہوسکتا ہے‘ گردے کا مرض لاحق ہوسکتا ہے‘اعصابی خرابی‘ خون کا جم جانا‘ آنتوں کا نقصان اور جگر کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے علاج اور مشکل ہوگیا ہے کیونکہ سی او وی ائی ڈی19کے زیادہ تر معاملات سنگین ہیں‘ اور بیماری کی وجہہ سے وائرس ہے اور بحالی کی صورت بہت کم ہے۔

ڈاکٹروں اورمحققین کا کہنا ہے کہ ان اثرات کے پھیلاؤ کو ”سانٹوکان طوفان“سے منسوب کرنے کے لئے بہت اچھا ہے‘جسمانی اوردفاعی نظام پر اس کا ردعمل ظاہر ہوتا ہے اور اس کا شدید نقصان ہوتا ہے۔

یل اسکول آف میڈیسن میں ایک نفرلوجسٹ جو سی او وی ائی ڈی کے ان مریضوں کی بھی نگرانی کررہے ہیں الن کلینگر کا کہنا ہے کہ سی او وی ائی ڈی19کے نصف سے زیادہ مریض کو پیشاب میں خون اور پروٹین ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس سے زیادہ پریشان کن وہ اعداد وشمار ہیں جو 14سے 30فیصد ائی سی یو کے نیویارک اور عالمی وباء کے مرکز چین کے وہان شہر کے مریضوں کی ہے جس کے گردے ناکارہ ہوگئے ہیں اور ڈائیلاسیس کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیویارک کے ائی سی یو یونٹس میں ناکارہ گردوں کے کئی مریضوں کا علا ج کیاجارہا ہے‘ انہیں مزید اہلکاروں کی ضرورت ہے جو ڈائیلاسیس کرسکتے ہیں اور ملک کے دیگر حصوں سے فوری طور پر والینٹرس طلب کئے۔

وہاں پر جراثیم سے پاک سیل کی تشویش ناک حد تک کمی ہوگئی ہے جس کا استعمال گردووں کی تھراپی کے لئے کیاجاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اعضاء اور رگوں کو نقصان پہنچانے کے اسباب کی بھی جانچ ہونی چاہئے