کرونا وائرس کی وباء۔ ممبئی میں لائف لائن پٹریوں پر‘ بند ہونے کا خوف

,

   

ممبئی میں کرونا وائرس کا اثر۔ ہر روز شہر ی کو مضافات سے جوڑنے والی ٹرین نٹ ورک جس کو لوکل کے نام سے جانا جاتا ہے‘ 7.8ملین لوگوں کے حمل ونقل کاذریعہ ہے‘ جو انہیں اپنے گھر وں سے کام کے مقام تک او روہاں سے گھروں تک لا کر چھوڑتی ہے۔

ممبئی۔ سوشیل ٹامبے ہر صبح 4.45کو اپنے گھر سے چار کیلومیٹر کی مسافت طئے کرکے پنویل اسٹیشن کو روانہ ہوتی ہے تاکہ5.05صشبح کی ’سی ایس ایم ٹی سلو‘ ٹرین پکڑیں

جو انہیں بھانڈوپ 6.30کو لے جاکر چھوڑتی ہے جہاں پر وہ صفائی کرم چاری کا بی ایم سی میں کام کرتے ہیں۔

انہیں اور ان کے ساتھ دیگر ساتھی کام کرنے والوں کو انتباہ دیاگیا ہے کہ وہ کوئی چھٹی نہ کریں کیونکہ بی ایم سی نے اپنے تمام وسائل کو سمن جاری کرتے ہوئے کہاکہ وہ ممبئی میں سی او وی ائی ڈی۔19کو پھیلنے سے روکنے کے لئے لڑائے میں شامل ہونا لازمی ہے۔

Workers of central railway sanitising the Mumbai life line local train. Central Railways have swung into action to protect passengers from coronavirus transmission in the crowded trains after the locals reaching at CSMT on Tuesday.
Express photo by Prashant Nadkar, Tuesday 17th March 2020, Mumbai, Maharashtra.

عہدیداروں کو ڈر ہے کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ وائرس سے مقابلے میں ٹامبے کہیں خود تو اس سے شکار نہیں ہوجائیں گے۔ممبئی میں کرونا وائرس کا اثر۔

ہر روز شہر ی کو مضافات سے جوڑنے والی ٹرین نٹ ورک جس کو لوکل کے نام سے جانا جاتا ہے‘ 7.8ملین لوگوں کے حمل ونقل کاذریعہ ہے‘ جو انہیں اپنے گھر وں سے کام کے مقام تک او روہاں سے گھروں تک لا کر چھوڑتی ہے۔

ویسٹرن ریلویز اور سنٹرل ریلویز کی جانب سے چلائی جانے والے مذکورہ ٹرینوں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسافرین کو لے جانے والے خدمات کے نام سے جانی جاتی ہیں۔

کرونا وائرس کی وباء کے اس موسم میں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ مذکورہ ٹرینوں کے خدمات کہیں ”منجمد“ تو نہیں کردی جائیں گی۔

وائرس کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے کی جانچ کے لئے مذکورہ ٹرین نٹ ورک کو بند کردینے کی تجاویز اور اپیلوں کے باوجود مہارشٹرا حکومت اس سے جوڑی روٹی روزی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایسا کرنے میں پس وپیش کررہی ہے۔

پچھلے کچھ دنوں میں وائرس کے خوف نے اسٹیشنوں پر ہجوم کو کم کردیاہے۔

ویسٹرین ریلوی کی ٹرینوں میں 11مارچ کے روز جہاں پر 55لاکھ لوگوں نے سفر کیاتھا وہیں 18مارچ کے روز یہ تعداد گھٹ کر 30لاکھ تک ہوگئی ہے۔

ٹھیک اسی طرح سنٹرل ریلویز کے مسافرین اس وقت کے دوران 67لاکھ سے گھٹ کر32لاکھ ہوگئے ہیں۔

تاہم ٹامبے کے جیسے کئی لوگوں کے پاس گھروں میں بیٹھنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اگر کوئی ٹرین نہیں ہے تو میں کام کے لئے نہیں جاسکوں گا۔ میرے دفتر سے پچاس کیلومیٹر کا سفر موٹر سیکل پر طئے کرنا ایک موقع نہیں ہے“۔

مستقبل کی حکمت عملی کی تیاری کی جارہی ہے کیونکہ اس کے خلاف معاشی اثرات عہدیداروں کے پیش نظر ہیں۔

کرونا وائرس کی وباء کو پھیلنے کے لئے ریلوے نٹ ورک کوروکنے کی بات کرتے ہوئے شالابھ گوئیل ڈویثرنل ریلوے منیجر(ڈی آر ایم) برائے سنٹرل ریلوے نے کہاکہ ”اگر ایک سی او وی ائی ڈی۔19مثبت فرد لوکل میں سفر کرتا ہے“تو اس کا خطرہ سارے نظام پر پڑے گا۔

تاہم نٹ ورک کو بند کرنا کے متعلق عمل سے زیادہ کہنا بہت آسان ہے‘ انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ ٹرینوں کی اہمیت سے سب واقف ہیں۔

Indians waiting at a train station wear protective masks as a precaution against a new virus outbreak in Mumbai, India, Tuesday, March 17, 2020. For most people, the new coronavirus causes only mild or moderate symptoms. For some it can cause more severe illness. (AP Photo/Rajanish Kakade)

اگر یہ اہمیت کا حامل نہیں ہوتا تو بہت پہلے ہی اس کو بند کردیاجاتا۔

بند کرنے کا فیصلہ ریاستی حکومت اور وزرات ریلویز کو ہی کرنا ہے“۔

اب تک مہارشٹرا میں سی او وی ائی ڈی۔19کے48معاملات درج کئے گئے ہیں جن میں ایک کی موت ہوئی ہے‘ حکومت نے لوگوں کو مشورہ دیاہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور ٹرانسپورٹ اداروں کو سے بھی کہاکہ وہ اپنی آمددرفت میں پچاس فیصدتک کی کمی لائے۔

تاہم ریلوے کہ عہدیداروں نے کہاکہ ٹرینوں کے تعداد میں کمی لانے کا کوئی منصوبہ ابھی نہیں ہے‘ سوائے نظام کو بند کرنے کے‘ جس کی وجہہ سے لوگوں میں بے تحاشہ اضافہ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

جمعرات کے روز17لوگ تین ٹرینوں سے اتار دئے گئے اور چہارشنبہ کے روز چار لوگوں کو پلگھار اسٹیشن پر ٹرین سے اتار دیاگیا اور ان کے ہاتھوں پر”گھریلو نگرانی“ کا اسٹامپ ہے