کسانوں کے احتجاج پر راہول گاندھی کی مرکز پر تنقید’اور کتنی مزید قربانیاں“۔

,

   

گاندھی نے استفسار کیاکہ”او رکتنی مزید قربانیاں کسانوں کو دینا ہوگاتاکہ زراعی قانون پر دوبارہ غور کیاجاسکے؟“۔
نئی دہلی۔مذکورہ کانگریس نے ہفتہ کے روز اس میڈیارپورٹ کا حوالہ دیاجس میں دعوی کیاجارہا ہے کہ

پچھلے 17دنو ں میں 11کسانوں نے نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی جان دیدی‘ اور پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے استفسار کیاکہ قانون کی واپسی کے لئے کسانوں کو اور کتنی مزید قربانیاں دینا پڑے گا۔

دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے کسان جس میں بیشتر کا تعلق پنجاب اور ہریانہ سے کے نمائندوں او رمرکز کے درمیان پانچ مراحل کی اب تک بات چیت ہوئی ہے مگر جس پر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا مرکز نئے قوانین میں کوئی بھی تبدیلی لانے کے لئے رضامند نہیں ہوئی ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ جس میں پچھلے17دنو ں میں 11کسانو ں کی مختلف وجوہات میں موت پر مشتمل ایک میڈیا رپورٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے ہندی میں ٹوئٹ کے ذریعہ استفسار کیاہے کہ ”مذکورہ زراعی قانون کی برخواستگی کے لئے کسانوں کو اور مزیدکتنی قربانیاں دینا ہوگا“۔

کانگریس چیف ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہاکہ ”17دنوں میں گیارہ کسانوں بھائیوں کی شہادت کے باوجود مودی حکومت کی جنبش نہیں لے رہی ہے“۔

انہوں نے اپنے ہندی ٹوئٹ میں الزام لگایا کہ”یہ (حکومت)’پیسہ فراہم کرنے والوں“ کے ساتھ کھڑا ہی ہے’ان داتا‘ کے ساتھ نہیں کھڑی ہے۔

جس میڈیا رپورٹ کا گاندھی نے حوالہ دیا اسی کوٹیگ کرتے ہوئے سرجیوالا نے پوچھا کہ”ملک جانا چاہتا ہے کہ ائینی ذمہ داری ضد سے بڑی ہے“۔

مرکز کی جانب سے لائے گئے تین نئے زراعی قوانین 2020کے خلاف کسان احتجاج کررہے ہیں۔

ستمبر کے مہینے میں کارگرد بنائے گئے مذکورہ قوانین کے متعلق حکومت کا کہنا ہے کہ شعبہ زراعت میں یہ بڑے اصلاحات لائیں گے اور اس سے درمیانی آدمی کوہٹایاجاسکے گا اورکسان ملک میں کسی بھی مقام پر اپنی فصل فروخت کرنے کے مجاز ہوں گے۔

تاہم احتجاج کررہے کسانوں کا خدشہ ہے کہ نئے قانون سے ایم ایس پی کو ملنے والا تحفظ ختم ہوجائے گا اور انہیں منڈیوں سے دور کردے گااور ان کا انحصار بڑے کارپوریٹس پر ہوجائے گا