کسبِ حلال کی فضیلت اور طلب حرام کی مذمت

   

از: مفتی محمد وقاص رفیع مرسلہ : سعدیہ محمد
موٴرخین نے لکھا ہے کہ کوفہ میں ”مستجاب الدعاء“ لوگوں کی ایک جماعت تھی۔جب کوئی حاکم اُن پر مسلط ہوتا، اُس کے لئے بد دعا کرتے، وہ ہلاک ہوجاتا۔حجاج ظالم کا جب وہاں تسلط ہوا تو اُس نے ایک دعوت کی، جس میں ان حضرات کو خاص طور سے شریک کیا اور جب کھانے سے فارغ ہوچکے تو اُس نے کہا کہ میں ان لوگوں کی بد دعا سے محفوظ ہوگیا کہ حرام کی روزی ان کے پیٹ میں داخل ہوگئی۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ”ایک مرتبہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”یارسول اللہ (ﷺ) میرے لیے دُعا کیجیے کہ میں ”مستجاب الدعوات“ ہوجاوٴں!“ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ”اپنے کھانے کو پاک کرو!“ اللہ کی قسم! جب کوئی شخص حرام کا لقمہ پیٹ میں ڈالتا ہے تو چالیس دن تک اللہ تعالیٰ اُس کا عمل قبول نہیں فرماتا۔ جس شخص کا بدن حرام مال سے بڑھا تو اُس کا بدلہ سوائے جہنم کے اورکچھ بھی نہیں ہے۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”جس شخص نے دس درہم کا لباس خریدا، لیکن اُس میں ایک درہم حرام کا تھا ، تو جب تک یہ لباس اُس کے بدن پر رہے گا، اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔“ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت میں ہے کہ: ”جس نے حرام مال سے کرتا پہنا تو اُس کی نماز قبول نہیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ”منہ میں خاک ڈال لینا اِس سے بہتر ہے کہ کوئی شخص حرام مال اپنے منہ میں ڈالے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ”اگر کسی نے حرام مال جمع کیا، پھر اُس میں سے زکوٰة ادا کی یا صدقہ دیا، تو اُس کو اِس کا کچھ اجر نہیں ملے گا، بلکہ اُلٹا اُس کو اِس کا وبال ہوگا۔“
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ”حضورِ اقدس ﷺنے ناپ تول میں کمی بیشی کرنے والوں کو فرمایا کہ تم ایسا کام کر رہے ہوجس سے پہلی اُمتیں ہلاک ہوچکی ہیں۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”ناپ تول میں کمی بیشی سے ”قحط“ پڑ جاتا ہے، جس طرح ”زنا“ کی کثرت سے ”طاعون“ مسلط ہوجاتا ہے۔“حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”جس نے دھوکہ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے اور دھوکہ اور فریب (دونوں دوزخ کی ) آگ میں (لے جانے والے) ہیں۔“ حضرت ابوالحمراء ؓفرماتے ہیں کہ: ”ایک شخص نے سوکھے گیہوں اوپر رکھ چھوڑے تھے اور گیلے اندر کردیے تھے، تو آپ ﷺنے ہاتھ سے اُٹھاکر دیکھا اور فرمایا کہ: ”جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ حضرت معمر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ” غلہ مہنگا کرنے کے لیے خطا کار شخص ہی روکتا ہے۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”جس شخص نے چالیس دن سے زیادہ ”غلہ“ کو روکا تو اللہ تعالیٰ کا اُس سے کوئی واسطہ نہیں۔“ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ”جو شخص غلہ کی گرانی میں کوشش کرتا ہے اور نرخ میں دخل اندازی کرکے غلہ کا بھاوٴ مہنگا کردیتا ہے تو ایسا شخص اِس قابل ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی تہہ میں ڈالے۔“
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”غلہ کو روکنے والا ملعون ہے۔“ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ”جو شخص شدید ضرورت کے وقت غلہ کو روکے گا ، تو اللہ تعالیٰ اُس کو ”جذام“ اور ”افلاس“ میں مبتلا کردے گا۔“ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ”بائع اور مشتری جب سچ بولتے ہیں تو برکت ہوتی ہے۔ جب کچھ چھپاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں تو برکت ختم ہوجاتی ہے۔ جھوٹی قسم سے مال تو بک جاتا ہے، مگر برکت ختم ہوجاتی ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا کہ: ”جو شخص جھوٹی قسم کھاکر مال فروخت کرتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کی طرف نظر بھر کر بھی نہ دیکھے گا۔“
(صحیح بخاری،المعجم الاوسط للطبرانی،مسند احمد،مسند بزار،شعب الایمان،صحیح مسلم، ترمذی،
صحیح ابن حبان،مستدرک حاکم،ابن ماجہ، شعب الایمان ، المعجم الصغیر للطبرانی ،
مصنف ابن ابی شیبہ ،مسند ابی یعلی،مسند ابو داوٴد الطیالسی، سنن دارمی)