کس نے کس کو دی لالچ؟۔

,

   

نئی دہلی۔ اپنے والدکے دعوی جس میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے شرد پوار کو ساتھ ملکر کام کرنے کی پیشکش کی بات کہی گئی تھی‘

پر ردعمل پیش کرتے ہوئے این سی پی لیڈر سپریہ سولے نے کہاکہ یہ وزیراعظم نریندر مودی کی فرخدالی تھی مگر ان کے والد نے نہایت عاجزی کے ساتھ انکا ر کردیا۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریا سولے نے کہاکہ ”میں اس میٹنگ میں نہیں تھی۔

وہ دوسینئروں کے درمیان میں ہوئی۔اگر وزیراعظم نے پیشکش کی ہے تویہ ان کی شان ہے۔ مہارشٹرا میں ذاتی تعلقات کافی اہمیت کے حامل ہیں‘ اگر چکہ نظریاتی اختلافات رہیں بھی تو“۔

پوار نے ایک مراٹھی چیانل کوبتایا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ساتھ ملکر کام کرنے کی پیشکش کی تھی مگر انہوں نے اس کو ٹھکرا دیا۔پوار نے چیانل کو بتایا کہ”وزیراعظم نریندر موی نے پیشکش کی تھی کہ ہم ساتھ ملکر کام کریں گے۔

میں نے ان سے کہاکہ ہماری شخصی تعلقات کافی بہتر ہیں اور میں اس کو برقرار رکھوں گے یہ کہ اس طرح ساتھ ملکر کام کرنا ممکن نہیں ہے“۔

پوار نے 20نومبر کے روز اس وقت وزیراعظم نریندر مودی سے پارلیمنٹ ہاوز میں ان کے چیمبرمیں ملاقات کی تھی جب مہارشٹرا میں شیوسینا‘ این سی پی اور کانگریس کے الائنس اور مہارشٹرا میں حکومت سازی پر بات چیت گرم تھی۔

پوار کے ردعمل پر ایک انٹرویو کے دوران بی جے پی لیڈر سدھیر منگانتوار نے کہاکہ ”دولوگوں کے درمیا ن میں ہوئی بات کو اس طرح برسرعام نہیں کہنا چاہئے“۔

شراد پوار نے کہاکہ انہیں معلوم تھا کہ ان کے بھتیجے اجیت پوار کی بی جے پی کے دیویندر فنڈنایوس سے بات چیت چل رہی ہے‘

مگر انہیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ان کی با ت چیت اس قدر آگے چلی جائے گی۔پوار نے یہ بھی کہاکہ شیوسینا کے ساتھ الائنس بی جے پی کے تقابل میں ”کوئی مشکل“ نہیں ہے۔

قبل ازیں مہارشٹرا میں بی جے پی کو حکومت کی تشکیل میں مدد کے لئے این سی پی چیف نے بھگوا پارٹی کے سامنے دوشرائط رکھی تھیں۔

پہلا کہ ان کی بیٹی سپریہ سولے کو وزیر زراعت کا قلمدان دیاجائے جو مرکزی سطح پر کافی سرگرم ہیں اور دوسرے یہ کہ وہ چاہتے کہ دیویندر فنڈنایوس کے بجائے کسی دوسرے کو مہارشٹرا کا چیف منسٹر بنایاجائے۔ تاہم مودی نے دونوں مطالبات کو نظر انداز کردیا۔