کشمیر کی تقسیم پر جموں میں احتجاج

,

   

جموں خطے میں آج نیشنل پنتھرز پارٹی کے کارکنان نے مقبوضہ جموں کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے پر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
اس موقع پر پنتھرز پارٹی کے کارکنان نے بی جے پی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی اور لیفٹنٹ گورنر واپس جا ؤکے نعرے لگائے۔نیشنل پنتھرز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر ہرش دیو نے احتجاج کے بعد ساؤتھ ایشین وائر کو بتایاکہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کی حیثیت ہی ختم کردی ، جہاں اب لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ کا ہیڈ رہے گا۔
 ہرش دیو نے کہا کہ تاریخ میں آج تک ایسا کھبی نہیں ہوا کہ کسی ریاست کا درجہ ختم کیا گیا ہو جو کہ ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کے جذبات و احساسات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست جموں کشمیر کو پھر سے ریاست کا درجہ دیا جائے
جموں وکشمیر نیشنل پینتھرزپارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے صدر سے اپیل کی ہے کہ حریت کانفرنس
سمیت جموں و کشمیر کی تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی جلد از جلد قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ بلائیں کیونکہ جموں و کشمیر کے لوگ نہایت خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی اپیل میں مزید کہا کہ صدر جموں و کشمیر میں قانون کی حکمرانی واپس لانے کے لیے مداخلت کریں کیونکہ لیفٹننٹ گورنر کو ریاست میں قانونی اور سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر میں گزشتہ تین مہینہ سے تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کی قید پر افسوس کا اظہار کیا جو کشمیر میں حراستی مراکز میں قید میں ہیں جن میں سنٹور ہوٹل اور گیسٹ ہاوس وغیرہ شامل ہیں۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق انہوں نے کہا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی بھی شخص (خواہ بھارت کا شہری نہ ہو)کو مقدمہ یا ایف آئی آر کے بغیر تین مہینہ سے زیادہ حراست میں رکھا جائے اور ایسا کرنا غیرقانونی، غیر آئینی ہے، جو آئین کے چیپٹر۔3میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو 5اگست 2019کو صدر کے ذریعہ آرٹیکل 35 اے کو، جسے 14 مئی 1954کو صدر کے آرڈی ننس سے جموں وکشمیر میں فذ کیا گیا تھا، ہٹانے کے بعد ریاست میں نافذ ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد تین سابق وزرائے اعلی سمیت کسی بھی شخص کو پی ایس اے کے تحت قید میں رکھا جانا غیرقانونی اور بنیادی حقوق کی خلا ف ورزی ہے۔ساؤتھ ایشین وائرسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی دلچسپ ہے کہ حکومت ہند کشمیر میں ان31سیاسی قیدیوں کی دیکھ بھال میں اب تک 2کروڑ 63لاکھ روپے خرچ کرچکی ہے۔