کمزور مالی موقف کے باوجود فلاحی اسکیمات کے بجٹ میں کٹوتی نہیں

,

   

عہدیداروں کو چیف منسٹر کی ہدایت، غیر ضروری اخراجات کم کرنے کا مشورہ، بجٹ کی تیاری
حیدرآباد: ریاست میں کمزور مالی موقف کے باوجود چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بجٹ میں فلاحی اسکیمات کے فنڈس میں کٹوتی نہیں کریں گے۔ کورونا اور لاک ڈاؤن میں تلنگانہ کی آمدنی میں قابل لحاظ کمی ہوئی اور حکومت بجٹ میں غیر اہم شعبہ جات میں کٹوتی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ عہدیداروں نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ ترقیاتی اسکیمات و فلاحی اسکیمات کے فنڈس میں کٹوتی کی جائے تاکہ لازمی خدمات کے بجٹ میں کوئی کمی نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے ہدایت دی کہ وہ انتہائی ضروری اخراجات پر مشتمل بجٹ تجاویز تیار کریں۔ غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی سے ویلفیر اسکیمات متاثر ہونے نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھلائی کی اسکیمات کے تمام استفادہ کنندگان کو رقومات کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے ۔ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت کیلئے بھلائی اسکیمات پر من و عن عمل کیا جائے گا ، اس کے علاوہ خواتین کی بہبود سے متعلق اسکیمات ترجیحات میں شامل رہینگی۔ تلنگانہ میں فلاحی اسکیمات پر سالانہ 60,000 کروڑ خرچ کئے جاتے ہیں جو ملک کی ہر ریاست سے زیادہ ہیں۔ چیف منسٹر نے حال ہی میں ناگرجنا ساگر میں جلسہ عام سے خطاب میں نئے راشن کارڈس اور نئے آسرا پنشن جاری کرنے کا اعلان کیا۔ 2018 ء میں نئے راشن کارڈس کو روکا گیا تھا ۔ حکومت کو 2018 ء کے انتخابی وعدوں ، خاص طور پر آسرا پنشن کیلئے مناسب فنڈس کی ضرورت ہے۔ حکومت نے آسرا پنشن کیلئے عمر کی حد کو 65 سال سے گھٹا کر 57 کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئے راشن کارڈس کیلئے 10 لاکھ درخواستیں ‘آسرا پنشن کیلئے 8 لاکھ نئی درخواستیں زیر التواء ہیں۔ حکومت یکم اپریل سے دونوں پر عمل کا منصوبہ رکھتی ہے۔ چیف منسٹر کی پسندیدہ اسکیمات رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ پر عمل میں کوئی فرق نہیں آئیگا۔ نئے بجٹ میں دونوں اسکیمات کیلئے علی الترتیب 14,000 کروڑ اور 12,00 کروڑ روپئے مختص کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ کسانوں کو ایک لاکھ روپئے تک قرض کی معافی کے لئے 6 ہزار کرؤر بجٹ میں مختص کئے جائیں۔ تلنگانہ اسمبلی کا بجٹ اجلاس توقع ہے کہ مارچ کے دوسرے ہفتہ میں شروع ہوگا۔