کورونا ٹیکہ اندازی کے بعد نرمل میں ہیلت کیر ورکر کی موت

,

   

پوسٹ مارٹم میں حقائق کا پتہ چلے گا، کئی دواخانوں میں ڈاکٹرس کا ٹیکہ لینے سے انکار

حیدرآباد: کورونا ویکسین کی ٹیکہ اندازی کے بعد ہیلت کیر ورکر کی موت کا پہلا واقعہ تلنگانہ میں منظر عام پر آیا ہے۔ محکمہ صحت ہیلت ورکر کی موت کو ٹیکہ سے غیر مربوط قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ نرمل ضلع کے کنتالا پرائمری ہیلت سنٹرمیں 42 سالہ ہیلت ورکر کو منگل کو صبح 11.30 بجے ٹیکہ دیا گیا تھا ۔ 14 گھنٹے بعد ہیلت ورکر نے سینہ میں تکلیف کی شکایت کی اور ڈسٹرکٹ ہاسپٹل منتقلی تک وہ جانبر نہ ہوسکا۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی جانچ میں موت کی وجہ ٹیکہ اندازی نہیں ہے ۔ ڈائرکٹر پبلک ہیلت اینڈ فیملی ویلفیر کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ چہارشنبہ کی رات دیر گئے 2.30 بجے ہیلت ورکر نے سینہ میں تکلیف کی شکایت کی ۔ اسے صبح 5.30 بجے ڈسٹرکٹ ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرس نے مردہ قرار دیا۔ ابتداء میں تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ موت کا ٹیکہ اندازی سے کوئی تعلق نہیں ۔ گائیڈ لائینس کے مطابق ڈاکٹرس کی ایک ٹیم پوسٹ مارٹم کرے گی ۔ ٹیکہ اندازی کی صورت میں ای ایکشن کے واقعات کا جائزہ لینے والی کمیٹی اس معاملہ کی جانچ کر رہی ہے جو اپنی رپورٹ ریاستی کمیٹی کو پیش کرے گی ۔ ریاستی کمیٹی قومی کمیٹی کو اپنی رائے کے ساتھ رپورٹ روانہ کرے گی۔ اسی دوران ریاست کے کئی علاقوں میں ڈاکٹرس نے ٹیکہ اندازی سے انکار کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد کے مختلف ہاسپٹلس کے ڈاکٹرس نے اپنے سینئرس کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ٹیکہ اندازی سے دوری کی وجوہات بیان کی ہے۔ بعض ڈاکٹرس نے ویکسین کے اثرانداز ہونے پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکہ اندازی سے ملک بھر میں کئی افراد متاثر ہوئی ہیں۔ عہدیداروں کے مطابق تلنگانہ میں ابھی تک 22000 افراد نے ٹیکہ لینے سے انکار کیا جن میں ڈاکٹرس ، ہیلت ورکرس اور صفائی عملہ شامل ہیں۔ ایک سینئر ڈاکٹر جن کا تعلق عثمانیہ جنرل ہاسپٹل سے ہے ، کہا ہے کہ فی الوقت دو ویکسین دستیاب ہے جس کے اثرات کافی کم ہے ، اگر میں ٹیکہ لیتا ہوں تو مستقبل قریب میں آنے والے کسی اور ویکسین کو حاصل نہیں کرپاؤں گا۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والی ویکسین موجودہ ویکسین سے بہتر ہو۔ 6 مراکز میں 600 افراد کو ٹیکہ دیا جانا تھا جن میں سے صرف 200 نے ٹیکہ لیا۔ سپرنٹنڈنٹ ہاسپٹل ڈاکٹر بی ناگیندر نے بتایا کہ ٹیکہ کے بارے میں اسٹاف میں کافی الجھن پائی جاتی ہے ۔ تلنگانہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائسیس میں 67 افراد نے ٹیکہ لینے سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مزید بہتر ویکسین کی تیاری کا انتظار کریں گے۔ موجودہ ویکسین سے ری ایکشن کے واقعات میں اضافہ کے پیش نظر ڈاکٹرس اور ہیلت ورکرس ٹیکہ اندازی کی مہم سے خود کو علحدہ کرچکے ہیں۔ اسی دوران بالا نگر کے علاقہ میں واقع پرائمری ہیلت سنٹر میں ٹیکہ اندازی کے بعد دو افراد میں ری ایکشن دیکھا گیا ۔ دونوں کا تعلق ہیلت ڈپارٹمنٹ سے ہے۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ ری ایکشن سنگین نوعیت کا نہیں ہے۔