کورونا کا اثر دولت مند اور غریبوں میں بڑی دوریاں

   

گذشتہ سال لاک ڈاؤن سے 10 کروڑ عوام روزگار سے محروم ، عظیم پریمی جی یونیورسٹی کے سروے میں انکشاف
حیدرآباد :۔ کورونا بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب عوام پریشان ہیں ۔ کورونا کو کنٹرول کرنے کے لیے گذشتہ سال ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جس سے غریب عوام کئی مسائل سے دوچار ہوگئے ۔ اور سب سے زیادہ غریب اور دولت مند افراد میں سماجی ، معاشی اعتبار سے کافی دوریاں پیدا ہوگئی ہیں ۔ لاک ڈاؤن اور اس کے اثرات پر عظیم پریم جی یونیورسٹی نے ایک سروے کروایا ہے جس میں سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں ۔ جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ غریب و مزدور پیشہ افراد کی آمدنی بڑی حد تک گھٹ گئی ہے ۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر میں 10 کروڑ عوام روزگار سے محروم ہوگئے ۔ جون 2020 سے آج تک دیڑھ کروڑ عوام اپنے کاموں سے دور ہے ۔ لاک ڈاون نافذ کرنے سے قبل جنوری 2020 تک ایک خاندان کی اوسطاً آمدنی 5989 روپئے تھی ۔ اکٹوبر تک گھٹ کر 4979 تک گھٹ گئی ۔ کئی خاندانوں کی ذرائع آمدنی گھٹ گئی ۔ زیادہ تر خواتین اور 15 تا 24 سال عمر کے نوجوان روزگار سے محروم ہوگئے ۔ سروے رپورٹ میں اس کا انکشاف ہوا ہے ۔ دوسری ملازمتوں میں ان کی تنخواہیں 30 فیصد گھٹ گئی ۔ گذشتہ سال لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بعد 20 فیصد غریب عوام اپنی آمدنیوں سے محروم ہوگئے ۔ لاک ڈاؤن کے دوران جن دھن کھاتوں سے زیادہ غریب عوام عوامی تقسیم نظام سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ 90 فیصد خاندانوں میں راشن کارڈس ہیں جن میں 50 فیصد ایسے خاندان ہیں جن کے ہاں خواتین کے نام پر راشن کارڈس نہیں لاک ڈاؤن کے دوران 77 فیصد خاندانوں میں راشن شاپس سے چاول اور 49 فیصد خاندانوں کے جن دھن کھاتوں میں نقد رقم جمع کی گئی ۔ سروے رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ 66 فیصد عوام لاک ڈاؤن میں اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے ۔ 64 فیصد عوام کی آمدنی میں تبدیلی آئی ہے ۔ 77 فیصد خاندان پہلے کے بہ نسبت اپنے کھانے پینے کے اخراجات کم کرلیے ۔ 47 فیصد خاندان ایسے ہیں جو ایک ہفتہ کی اشیاء ضروریہ ایک ساتھ خرید نہیں سکتے ۔ 87 فیصد افراد شہری علاقوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے خود روزگار سے محروم ہوگئے ۔ 88 فیصد عوام شہری علاقوں میں دوسرے ماہ کا کرایہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ 81 فیصد مائیگرنٹ لیبرس لاک ڈاؤن کے موقع پر روزگار سے محروم ہوگئے ۔۔