کورونا کا اثر ‘شہر میں آکسیجن سلینڈرس کی مانگ میں اضافہ

,

   

من مانی قیمتوں سے ہاسپٹلس کو دشواریاں، صنعتی سلینڈرس کے استعمال پر ہاسپٹلس مجبور
حیدرآباد: شہر میں کورونا کے کیسیس میں اضافہ کے ساتھ ہی آکسیجن سلینڈرس کی مانگ بڑھ چکی ہیں اور عوام گھروں پر مریضوں کا علاج کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ کورونا کی علامات میں اہم علامت سانس کی تکلیف ہے اور مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے سبب ہر کوئی آکسیجن سلینڈر کے حصول کی جدوجہد میں ہیں۔ عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر سلینڈرس کے سپلائیرس نے قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے۔ سلینڈرس کی بڑھتی مانگ نے ہاسپٹلس کو مسائل میں مبتلا کردیا ہے اور کئی کارپوریٹ ہاسپٹلس انڈسٹریل سلینڈرس کے استعمال پر مجبور ہوچکے ہیں۔ انڈین میڈیکل اسوسی ایشن اور تلنگانہ نرسنگ ہومس اینڈ ہاسپٹلس اسوسی ایشن نے میڈیکل سپلائیرس کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ حکومت کی جانب سے یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں آکسیجن سلینڈرس اور دیگر ضروری طبی آلات کی سربراہی کا جائزہ لیا گیا ۔ سپلائیرس کا دعویٰ ہے کہ آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے اور اصل مسئلہ سلینڈرس کا ہے۔ پہلے یہ طبی سہولتوں کے لئے استعمال کئے جاتے تھے لیکن اب انفرادی طورپر اسے حاصل کیا جارہا ہے۔ استھما کے مریض اور کورونا کی ابتدائی علامات کے افراد کو گھروں پر آکسیجن دیتے ہوئے علاج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سلینڈرس کی کمی کو دیکھتے ہوئے ہاسپٹلس کے حکام نے صنعتی سلینڈرس کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ آکسیجن سلینڈرس کی قیمت عام حالات میں 3 تا 5 ہزار روپئے ہے جو بڑھتی مانگ کے پیش نظر 15 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ چھوٹے اور بڑے سلینڈرس کے لئے الگ الگ قیمت وصول کی جارہی ہے۔ سلینڈرس کو کرایہ پر دینے کے بعد اسے خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ 7000 لیٹر آکسیجن کا سلینڈر سابق میں 4,000 روپئے میں فروخت کیا گیا تھا لیکن اب یہ 8,000 روپئے میں ہاسپٹل کو سپلائی کیا جارہا ہے ۔ کئی خانگی ہاسپٹلس نے سلینڈرس کی کمی کی شکایت کی ہے اور وہ اضافی قیمت پر انڈسٹریل سلینڈرس خریدنے پر مجبور ہیں۔ آکسیجن کے ایک سپلائیر نے بتایا کہ انہیں روزانہ تقریباً 400 کال وصول ہورہے ہیں جس میں سلینڈر یا پھر ری فیولنگ کے بارے میں معلومات حاصل کی جارہی ہے ۔