کورونا کے علاج میں خانگی ہاسپٹلس کی دلچسپی میں کمی

,

   

حکومت کی شرحوں پر علاج کیلئے تیار نہیں، انشورنس اداروں سے بھی کوئی فائدہ نہیں
حیدرآباد: کورونا علاج کے سلسلہ میں خانگی ہاسپٹلس کی دلچسپی میں کمی ہوئی ہے۔ حکومت نے 98 خانگی ہاسپٹلس کو کورونا کے علاج کی اجازت دی لیکن گریٹر حیدرآباد کے 56 ہاسپٹلس کورونا کا علاج کر رہے ہیں۔ اضلاع میں ایک بھی خانگی ہاسپٹل میں کورونا علاج کا آغاز نہیں کیا ۔ اس کے نتیجہ میں مریض بستر اور دیگر سہولتوں کیلئے شہر کے کارپوریٹ ہاسپٹل رجوع ہونے پر مجبور ہیں۔ حکومت نے علاج کیلئے جو پیاکیج مقرر کیا ہے، وہ ہاسپٹلس کیلئے قابل قبول نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ نرسیس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی نے خانگی ہاسپٹلس کو علاج سے روک دیا ہے ۔ ابتداء میں خانگی ہاسپٹلس نے کورونا کے علاج میں غیر معمولی دلچسپی دکھائی تھی اور اجازت کیلئے درخواستیں داخل کی گئیں۔ حکومت نے کورونا کو آروگیہ شری کے تحت شامل نہیں کیا۔ جسکے سبب خانگی ہاسپٹلس کی دلچسپی باقی نہیں رہی ۔ انشورنس کمپنیوں میں ہاسپٹلس کیلئے شرحوں کا تعین کردیا ہے جو حکومت کی شرحوں کے مطابق ہے۔ لہذا کم چارجس پر ہاسپٹلس کورونا کا علاج کرنے تیار نہیں ہے ۔ انشورنس ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے حال میں تمام نیٹ ورک ہاسپٹلش کو ہدایت دی کہ وہ کورونا کا علاج مریض سے رقم حاصل کئے بغیر شروع کریں۔ بعض ہاسپٹلس سے ہیلت انشورنس کے باوجود مریضوں سے رقم کے مطالبہ کی شکایت پر احکامات جاری کئے گئے ۔ اسی دوران تلنگانہ ہاسپٹلس اینڈ نرسنگ ہومس اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خانگی ہاسپٹلس اور ڈاکٹرس کیلئے ہیلت انشورنس کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ کورونا وارڈز میں برسر خدمت ڈاکٹرس و طبی عملہ کو انشورنس کی فراہمی پر مرکز اور ریاست نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔