کویڈ کی وجہہ سے خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ۔ اقوام متحدہ خواتین رپورٹ

,

   

تقریبا نصف سے زائد خواتین نے یہ جانکاری دی ہے کہ ان کاشمار ایسی عورتوں میں ہیں جو کویڈ18وباء کے شروعات کے بعد سے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی متعلق وہ جانتی ہیں


اقوام متحدہ۔اقوام متحدہ خواتین کی ایک نئی رپورٹ میں کویڈ 19پر خواتین کی گھروں اور عوامی مقامات پر حفاظت کے اثرات کو اجاگر کیاگیاہے۔

زنہو نیوز ایجنسی کی خبر ہے تقریبا نصف سے زائد خواتین نے یہ جانکاری دی ہے کہ ان کاشمار ایسی عورتوں میں ہیں جو کویڈ18وباء کے شروعات کے بعد سے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی متعلق وہ جانتی ہیں‘ ایجنسی نے ”کویڈ 19کے دوران خواتین کے خلاف تشدد: وباء کے سایہ کی پیمائش“کے عنوان پر جاری کردہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ہے جو 13ممالک کے سروے تفصیلات پرمبنی ہے۔

نومبر25کی کے روز منعقد کئے جانے والے عالمی یوم خواتین کے خلاف تشدد کی شام کو ریلیز ہونے والی مذکورہ رپورٹ کے بموجب ایک چوتھائی خواتین گھروں میں خود کومحفوظ محسوس کررہی تھیں جبکہ وباء کے شروع ہونے کے بعد سے گھروں کے موجودہ تنازعات میں اضافہ ہوا ہے۔

جب خواتین سے پوچھا گیا کہ آپ کیو ں گھر وں میں خود کومحفوظ نہیں سمجھتے ہیں‘ جس کی وجہہ جنسی بدسلوکی بتانے والوں میں ایک (21فیصد) خواتین ہیں۔ بعض حواتین نے خاص طور پر یہ خبر دی ہے کہ انہیں ٹھیس فیمی کے دیگر ممبرس سے پہنچی ہیں (جو 21فیصد) ہیں یا پھر بتایاہے کہ گھر میں دیگر خواتین نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے ایسا کہنے والی(19فیصد) ہیں۔

گھروں کے باہر خواتین تشدد کے سامنے کرنے کا احساس کیاہے‘ جس میں 40فیصد کا کہنا ہے کہ کویڈ19کے شروعات سے رات میں تنہا چہل قدمی کرنے کو زیادہ غیر محفوظ رہنے کااحساس ہوا ہے۔

کویڈ19کے دوران5میں سے 3عورتوں کا ماننا ہے کہ عوامی مقامات پر جنسی ہراسانی میں بگاڑ آیاہے۔


سماجی معاشی‘ تناؤ کے عنصر جیسیہ معاشی دباؤ‘ بے روزگاری‘ کھانے میں عدم تحفظ اور گھریلو رشتوں میں تناؤ نہ صرف تشدد اور تحفظ پر پڑا ہے اور خواتین کی بہبود بھی متاثر ہوئی ہے۔


ایک پریس کانفرنس میں یواین خواتین ایکزیکیٹیو ڈائرکٹرسیماباہوس نے کہاکہ ”خواتین کے خلاف تشدد ایک موجودہ عالمی بحران ہے جس کی وجہہ سے دیگر مشکلات پیدا ہوتی ہیں‘ تنازعات‘ آب وہوا سے متعلقہ قدرتی آفات‘ خوراک کا عدم تحفظ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سبھی خواتین اورلڑکیوں کو خطرے کے احساس کے ساتھ رہنے میں مدددیتی ہے جو ان کے گھروں میں محلوں میں یابرداریوں میں بھی یہ کام ہے“۔