کھودا پہاڑ۔ نکلا چوہا

   

کھودا پہاڑ۔ نکلا چوہا
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قوم کے نام ایک ویڈیو پیام جاری کیا ۔ اس ویڈیو پیام کی اجرائی کی کل سے بہت زیادہ تشہیر کی جا رہی تھی ۔ کہا یہ جا رہا تھا کہ وزیر اعظم قوم کو ایک اہم پیام دینا چاہتے ہیں۔ اس تشہیر کے بعد یہ امید کی جا رہی تھی کہ نریندر مودی اپنے پیام میں عوام کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے جامع اور ٹھوس اقدامات کا اعلان کرینگے ۔ عوامک و راحت اور امداد پہونچانے کیلئے حکومت کے کسی نئے منصوبے اور پروگرام کا اعلان کریں گے ۔ عوام کو یہ بتائیں گے کہ گذشتہ دس دن سے جاری لاک ڈاون کی وجہ سے اب تک کورونا وائرس پر قابو اپنے میں کتنی مدد ملی ہے اور اس کی وجہ سے معیشت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یہ امید بھی کی جارہی تھی کہ نریندر مودی ملک اور قوم کو بتائیں کہ گذشتہ دس دن کے دوران ان کی حکومت نے اس وائرس سے نمٹنے طبی سطح پر کتنی اور کیا کچھ تیاریاں کی ہیں۔ یہ بتائیں گے کہ کتنے ٹسٹنگ کٹس حاصل کئے گئے ہیں۔ کتنے وینٹیلیٹرس تیار رکھے گئے ہیں۔ ملک بھر میں قرنطینہ کی کتنی گنجائش موجود ہے ۔ آئیسولیشن وارڈز کس تعداد میں تیار کئے جا رہے ہیں۔ وہاں کتنے معاملات رجوع ہو رہے ہیں ۔ مزید کتنے وارڈز کی ضرورت ہے ۔ مزید وارڈز کی تیاری کیلئے حکومت کیا کر رہی ہے ۔ کتنا فنڈ اس کام کیلئے جاری کیا گیا ہے ۔ مزید فنڈز کہاں سے حاصل کئے جائیں گے ۔ تاہم آج جب یہ پیام جاری کیا گیا تو یہ احساس پیدا ہواکہ ’’ کھودا پہاڑ ۔ نکلا چوہا ‘‘ ۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں یہ اعتراف کیا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے غریب عوام کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان متاثرین کی مدد کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا ۔ جو اعلان پہلے ہی کیا گیا ہے اس پر عمل آوری کے تعلق سے بھی وزیر اعظم نے کوئی بات نہیں بتائی گئی ۔ یہ نہیں بتایا ہے کہ اب تک سرکاری خزانہ سے کتنے لوگوں کو کتنے بینک اکاونٹس میں کتنے پیسے تقسیم کئے گئے ۔ عوام میں کتنا راشن تقسیم کیا گیا اور مزید کیا کچھ کیا جانے والا ہے ۔ عوام گیارہ منٹ کے اس ویڈیو کو دیکھتے ہی رہ گئے اور یہ محض ٹائیں ٹائیں فش ہوگیا ۔
وزیر اعظم نے جب قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں21 دن کے لاک ڈاون کا اعلان کیا تھا اس وقت انہوں نے عوام سے پانچ منٹ تک تالیاں بجانے کی اپیل کی تھی ۔ ہمارے ملک کے عوام نے بھی تالیاں ٹھونکنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی ۔ اب وزیر اعظم نے 5 اپریل کو رات 9 بجے 9 منٹ تک گھروں کی بجلیاں بند کرتے ہوئے موم بتی ‘ ٹارچ یا پھر موبائیل کی روشنی کرنے کی اپیل کی ہے ۔ اس اقدام کا سائنٹفک پہلو کیا ہوسکتا ہے ؟ ۔ کیا اس سے کورونا ختم ہوجائیگا ۔ کیا اس سے عوام کے حوصلے جو پست ہوتے جارہے ہیں وہ بلند ہوجائیں گے ۔ کیا اس کے ذریعہ حکومت کی طبی تیاریوں میں اضافہ ہوجائیگا ۔ کیا 9 منٹ تک بجلی بند رکھنے سے میڈیکل کٹس دستیاب ہوجائیں گے ۔ کیا اس اقدام سے وینٹیلیٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوجائیگا ۔ کیا اس کے ذریعہ آئیسولیشن وارڈز کی تعداد بڑھ جائے گی ۔ کیا نو منٹ تک بجلی بند رکھنے سے عوام کے گھروں میں راشن اتر جائیگا ۔ کیا اس اقدام سے ان تارکین وطن مزدوروں کے فاصلے کم ہوجائیں گے جو اپنے کام کے مقام سے آبائی مقام تک سینکڑوں بلکہ ہزاروں کیلومیٹر کا فاصلہ پیدل ہی طئے کرنے کیلئے چل پڑے ہیں۔ ایسا کچھ ہونے والا نہیں ہے تاہم یہ بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ خوشامد پسند عناصر کی جانب سے ایک بار پھر میڈیا اور سوشیل میڈیا پر وزیر اعظم کی واہ واہی کا سلسلہ شروع ہوجائیگا ۔ عوام کی توجہ غریبوں کے مسائل اور ان کی بھوک سے ہٹانے میں کچھ مدد ضرور مل جائیگی ۔
وزیر اعظم کو چاہئے تھا کہ وہ اپنے خطاب میں عوام کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کرتے ۔ غریبوں کو ڈھارس بندھاتے ۔ غریبوں کی مدد کرتے ہوئے عوام سے بھی تعاون طلب کرتے ۔ تاہم ایسا کچھ نہیںکیا گیا ۔ صرف ایک ویڈیو پیام جاری کرتے ہوئے ایک طرح سے وزیر اعظم نے عوام میں موضوع بحث رہنے کی کوشش کی ہے ۔ جو صورتحال ملک بھر میں لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے وہ ایک طرح سے انسانی بحران کی طرح ہوسکتی ہے ۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ سارے ملک کی بجلی بند کرنے کی بجائے غریب عوام کے چولہے جلانے کی بات کی جاتی اورا س کیلئے آگے آتے ہوئے اقدامات کئے جاتے ۔ بحیثیت مجموعی وزیر اعظم کا ویڈیو پیام عوام کیلئے مایوس کن رہا ہے اور توقعات پوری نہیں ہوسکی ہیں۔