کیا آپ کا بچہ ضدی ہے؟

   

اکثر والدین شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری بات نہیں مانتے یا حکم عدولی کرتے ہیں۔بچوں کا ضدی یا غصے کا تیز ہونا آگے چل کر نہ صرف خود ان کیلئے ،بلکہ دوسروں کیلئے بھی نقصان کا باعث بن سکتا ہے،اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ شروع ہی سے بچوں کی تربیت کرتے وقت ان عوامل کو مد نظر رکھیں ،

جو بچوں کی شخصیت بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔اگر آپ کا بچہ ضدی ہے تو سب سے پہلے آپ ان وجوہ پر غور کریں،جن کی وجہ سے وہ ضدیاغصہ کرتاہے۔سب سے پہلی وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کا بچہ جس قسم کا رویہ اپنا رہا ہے،عین ممکن ہے کہ گھر کے کسی فرد کا رویہ بھی اسی قسم کا ہو ، یعنی اس فرد میں غصہ اور ضدی پن پایا جاتا ہو۔حقیقت یہ ہے کہ بچے اپنے ماحول سے زیادہ سیکھتے ہیں ،ایسی صورت میں بچے وراثتی اثرات کے تحت ضد یا غصہ کرنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔دوسری بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ اپنے موقف یا اپنی بات سے پھر جاتے ہوں،مثلاً آپ نے بچے سے کہا کہ اگر تم اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دو گے تو تمھیں فلاں چیز نہیں ملے گی ،مگر اس کی تعلیمی کار کردگی میں بہتر ین ہونے کے باوجود اسے مطلوبہ شے دلادی جاتی ہے یا اسے کسی غلطی پر خوب ڈانٹا جاتا ہے اور پھر فوراً ہی پیار بھی کر لیا جاتاہے۔اس طرح بچہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا اور پھر یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔ جب آپ یہ جان لیں کہ آپ کے بچے کے ضدی پن کی وجہ کیا ہے تو اس کے تدارک کی کوشش کریں۔اس ضمن میں یہ بھی جان لیں کہ بچہ پیدائشی ضدی نہیں ہوتا،بلکہ یہ آپ کی تربیت پر منحصر ہے کہ وہ کس روپ میں ڈھلتا ہے۔اگر بچہ کھانے پینے کی ایسی چیز کیلئے ضد کر رہا ہے ،جو مضر صحت ہے تو اسے نرمی سے سمجھائے کہ یہ شے اس کیلئے نقصان دہ ہے۔بچوں سے ہمیشہ واضح الفاظ میں بات کیجیے۔