کیا کانگریس کی شاندار واپسی ہوگی ؟

   

مانوس ہوگئے ہیں غمِ عاشقی سے ہم
رخصت کریں گے اُن کو اب اپنی خوشی سے ہم
کیا کانگریس کی شاندار واپسی ہوگی ؟
کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کی حالیہ سرگرمیوں سے ظاہر ہورہا ہے کہ مرکز میں نریندر مودی زیر قیادت حکومت اور یو پی میں آدتیہ ناتھ یوگی حکومت کے خلاف ان دنوں کانگریس قائدین نے اپنا جارحانہ موقف سخت کرلیا ہے ۔ ہاتھرس دلت لڑکی کے واقعہ کے بعد کانگریس قائدین ان حاکا بہترین سیاسی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ کانگریس قائدین نے راہول گاندھی اور پرینکا کی مہم جوئی کو 1977 کی یاد تازہ کی ہے ۔ اندرا گاندھی نے دلتوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے اپنی ناکام سیاست کو کامیاب بنایا تھا ۔ جولائی 1977 میں بہار کے علاقہ یلچی میں دلتوں کو زندہ جلا دینے کے واقعہ کے بعد کانگریس نے اس مسئلہ کو شدت سے اٹھایا اور اندرا گاندھی نے اس علاقہ تک پہونچکر متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا تو کانگریس کی گرتی سیاسی ساکھ میں استحکام آیا تھا اور بعد کے انتخابات میں 1980 میں کانگریس کو شاندار کامیابی ملی تھی۔ 1977 کی صورتحال اور موجودہ حالات کے تناظر میں یہ تجزیہ کیا جارہا ہے کہ کانگریس کے قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی مل کر کانگریس کو دوبارہ طاقتور بنانے میں کامیاب ہوں گے ۔ ہاتھرس واقعہ اور زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد پہلی مرتبہ اپوزیشن کے سامنے مودی حکومت بے بس نظر آئی ہے ۔ ملک میں دلتوں ، اقلیتوں اور غریبوں کی زندگیوں اور مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی بی جے پی حکومت نے اب تک اپنی من مانی کی تھی لیکن کسان بل سمیت حکومت کے متعدد یکطرفہ فیصلوں نے مودی حکومت کے خلاف عوام کی ناراضگیوں میں اضافہ کردیا۔ عوام کے نبض کو ٹٹول کر ہی کانگریس قائدین نے عوام کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے یو پی کے ہاتھرس سے لے کر پنجاب تک مخالف بی جے پی حکومت مہم کو کامیابی سے چلایا ہے ۔ ملک میں متاثرہ افراد کے حق میں آواز اٹھانا ۔ متاثرہ لڑکیوں کو بھی انصاف دلانا ، اپوزیشن اور عوام کی ذمہ داری ہے ۔ عوام کے لیے آواز اٹھانے والے قائدین کو ہی سیاسی پذیرائی حاصل ہوتی ہے ۔ اترپردیش میں ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں اور بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو نتیش کمار کے ساتھ اتحاد یا این ڈی اے کے پھوٹ کا شکار ہوجانے کا خمیازہ بھگتنے کے لیے تیار رہنا ہوگا ۔ گذشتہ 6 سال سے ہندوستان کی سیاست کو مختلف رنگوں میں ڈھالا گیا ۔ ان میں خاص کر ملک کی سیاست کو زعفرانی بنانے میں کامیاب ہونے کی کوشش کرنے والوں نے عوام کی بڑی تعداد کو اپنی سیاست کے جال میں پھانس کر مذہبی جذبات کے حوالہ سے سیکولر ہندوستان کے عوام کو ایک کنارہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ مسلمانوں کو نشانہ بنانے این آر سی ، سی اے اے جیسے اقدامات کئے جانے کی کوشش کی گئی تاہم بی جے پی کی یہ کوششیں مسلمانوں اور سیکولر عوام کے شدید احتجاج کی وجہ سے سرد پڑ گئیں ۔ اقتدار کی ہوس نے بی جے پی قائدین اچھے برے کا فرق محسوس کرنے سے قاصر تھے ۔ ان لوگوں نے اپنی من پسند کارروائیوں کے ذریعہ عوام کے اندر ایک نفرت انگیز دہشت پھیلائی اور سیکولر ہندوستان کے خود ساختہ مالک بن کر راج کرنے کا مظاہرہ شروع کیا۔ نتیجہ میں مودی حکومت سے ایسی غلطیاں ہونے لگیں کہ عوام اس حکومت سے بدظن ہوتے چلے گئے ۔ زرعی بلوں کے خلاف کسانوں کی ناراضگی اور دلت لڑکی کی عصمت ریزی اور موت کے واقعہ نے عوام کو مودی حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ میں مبتلا کردیا ۔ اب جب کہ کانگریس قائدین نے اقتدار پر واپسی پر متاثرین کو انصاف دلانے اور کسانوں کے خلاف لائے گئے 3 سیاہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے ، کانگریس کے لیے موجودہ سیاسی فضا موافق ہوتی جارہی ہے ۔ بی جے پی کو فکر ہے کہ آنے والے ضمنی انتخابات میں پارٹی کو رائے دہندوں کی ناراضگی کا شکار ہونا پڑے گا ۔ بہار اسمبلی انتخابات بھی بی جے پی کے لیے اہم ہیں ۔ کانگریس کو بہار میں اپنی سیاسی طاقت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے موجودہ سیاسی فضا سے موثر طور پر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔۔