گجرات فارمولے نے راجستھان بی جے پی سینئر قائدین کو پریشان کردیا ہے

,

   

اگر راجستھان میں گجرات فارمولے کو اختیار کیاگیا تو‘ یہ بہت سارے سینئر قائدین کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
جئے پور۔ حال ہی میں پڑوسی ریاست گجرات اسمبلی انتخابات میں جو فارمولہ بی جے پی نے اختیار کیاہے اس سے راجستھان کے کئی سینئر قائدین کی نیند حرام ہوگئی ہے۔ اس کی وجہہ یہ ہے کہ گجرات میں کئی ایک سینئر قائدین کو گھروں میں بیٹھا دیا گیا اور نوجوانوں کواس الیکشن لڑنے کاموقع دیاگیا ہے۔

اس فارمولہ کے نتائج شاندار برآمد ہوئے‘ ریاست میں بھگوا پارٹی کواب تک کی سب سی بڑی جیت ملی ہے۔ سیاسی حلقوں میں اب یہ بحث چل رہی ہے کہ گجرات کا یہ فارمولہ اب راجستھان کا مرکز ہے اور کئی سینئر قائدین اس پر خاموش لہجہ میں بات کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

اگر راجستھان میں گجرات فارمولے کو اختیار کیاگیا تو‘ یہ بہت سارے سینئر قائدین کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔بی جے پی کے لئے مرکزی قیادت کے تحت اگلے الیکشن سنگھ کی حکمت عملیوں پر لڑا جائے گا‘ جوراجستھان میں کچھ زیادہ مضبوط ہے اور بی جے پی کے داخلی امور میں اس کا بہت بڑا دباؤ بھی ہے‘ سینئر قائدین نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت کے لئے یہ بہت ہی مشکل ہے کہ وہ پارٹی پر اثر رکھنے والے سنگھ کے فیصلے کو نظر انداز کرے۔

مذکورہ پارٹی چاہا رہی ہے کہ راجستھا ن میں وہ گجرات ماڈل پر عمل کرے اور نئے چہروں کو ایک موقع فراہم کرے۔انہوں نے مزیدکہاکہ گجرات انتخابات نے واضح کردیا ہے کہ نہ صرف نئے قائدین جنھوں نے 10,000ووٹوں سے شکست کھائی ہے اور قدیم قائدین جس کو 20,000ووٹوں سے شکست ہوئی ہے مقابلے سے باہر ہوجائیں گے۔

کئی موجودہ اراکین اسمبلی‘ سابق قائدین اور جو ریاست میں منسٹرس تھے‘ ان کے خراب مظاہرے کی وجہہ سے وہ نظر انداز ہوئے ہیں۔راجستھان میں بی جے پی اپنے ’پنا‘ ماڈل کو مضبوط کرنے کے لئے سخت محنت کررہی ہے۔

جوکام 52,000بوتوں پر کرنا ہے وہ 47,000بوتوں پر کر لیاگیاہے‘ یہ بات پارٹی کے اہلکاروں نے ائی اے این ایس کو بتائی ہے‘ حالانکہ اس میں واضح ہے کہ پارٹی شکست خوداروں امیدواروں پر دوبارہ قسمت آزمائی کرنے کے قطعی موڈ میں نہیں ہے۔

نئے شہروں کو موقع دیاجائے گا اور انہیں اپنی قابلیت کامظاہرہ کرنا ہے اور پارٹی ان کی مدد کریگی۔ پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ جیت کا یہ وہ فارمولہ ہے جس کا تجربہ گجرات اور اس سے قبل کرناٹک کے انتخابات میں کیاگیا ہے۔

پارٹی میں موجودہ سینئرقائدین کے درمیان میں یہ فیصلہ تنظیم کے اندر تنازعات پیدا کرسکتا ہے‘ تاہم انتخابات مرکزی قیادت میں لڑے جائیں گے اور آر ایس ایس مشکل حالات میں مدد گار کے طور پرکام کریگی۔