گورنر کوشیاری سماج میں تنازعہ پیدا کرنا چاہتے ہیں: شرد پوار

   

متنازعہ بیانات سے صرف انتشار پیدا ہوگا ۔ گجرات کی صورتحال پر بھی اظہار تشویش۔ این سی پی لیڈر کی میڈیا سے بات چیت
ممبئی: ریاست میں اپنی تقرری کے بعد گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے متنازعہ بیانات دینے کے لئے شہرت حاصل کرلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ گورنر نے اپنا یہ مشن بنالیا ہے کہ متنازعہ بیانات دے کر سماج میں تنازعہ پیدا کی جائے۔ یہ باتیں این سی پی قومی سربراہ شردپوار نے کہی ہیں۔پارٹی دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شردپوارنے کہا کہ مہاتما پھلے، ساوتری بائی پھلے اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں بات کرتے ہوئے گورنر جیسے عہدے پر بیٹھے شخص کو احتیاط برتنا چاہئے او راگر کچھ کہنا ہی ہے تو جو سچائی ہے وہی بیان کرنا چاہئے۔ لیکن افسوس کہ ایک ایسے شخص کو مہاراشٹرمیں گورنربناکر بھیج دیا گیا ہے جسے اپنی ذمہ داری کا کوئی احساس نہیں ہے۔شردپوار نے کہا کہ گورنر ایک آئینی عہدہ ہے، اس عہدے کے وقار کو ملحوظ رکھنا اس عہدے پر براجمان شخص کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس بارے میں کوئی کچھ بھی نہیں بولتا۔اس کے برخلاف چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں بیان دے کر گورنر نے اپنی حد ختم کردی ہے۔ شردپوار نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں متنازعہ بیان دینے کے بعد گورنر کا تعریفی بیان بھی سامنے آیا ہے لیکن یہ وقت گزرنے کے بعد اختیار کی گئی ہوشیاری ہے۔ اس لیے صدرجمہوریہ و وزیراعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ ایسے شخص کے پاس ذمہ داری دینا کسی طور مناسب نہیں ہے۔کرناٹک اور مہاراشٹر کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعہ کے بارے میں شردپوار نے کہا کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے مہاراشٹر کے کچھ گاؤں پر دعویٰ کیا ہے، لیکن ہم کئی سالوں سے بیلگاؤں، کاروار، نیپانی سمیت دیگر گاؤں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اب کرناٹک کے وزیر اعلیٰ مہاراشٹر کے کچھ گاؤں مانگ رہے ہیں، لیکن اگر وہ بیلگاؤں، کاروار، نیپانی چھوڑ نے والے ہوں تو انہیں کیا دیا جا سکتا ہے؟ اس پر بات چیت ہوسکتی ہے۔ لیکن بغیرکسی وجہ کے کوئی بھی مطالبہ کرنا عقل مندی کی دلیل ہرگز نہیں ہے۔ گجرات انتخابات کے لیے مہاراشٹر میں تعطیل دیئے جانے پر شردپوار نے کہا کہ گزشتہ 50۔55 سال میں کبھی نہیں سنا کہ کسی دوسری ریاست میں انتخابات کے لیے اپنی ریاست میں چھٹیاں دی گئی ہوں۔ اس سے ایسا لگتا ہے کہ گجرات کی صورت حال تشویشناک ہے۔شرد پوار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل جو باتیں کہی ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بہت صاف ستھرا موقف ہے۔ ان تمام تقرریوں میں عدالت کو بتانے کا وقت آگیا ہے۔ اب تک سپریم کورٹ صاف اور صاف بات نہیں کر رہی تھی لیکن اب اس نے بولنا شروع کر دیا ہے۔ یہ بات عدالت بھی دیکھ رہی ہے کہ کس طرح اقتدار کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں کسان آج پریشان ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ کسان خود کو اس طرح شدید بحران میں پارہے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑا ہونا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت ٹھوس قدم اٹھاتی نظر نہیں آتی جو نہایت افسوسناک ہے۔