گورنر کے خطبہ میں چندرا بابو نائیڈو حکومت کے کھوکھلے دعوے

   

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا الزام، منحرف ارکان کے استعفے قبول کرنے پر تنقید
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری (سیاست نیوز) وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت نے گورنر کے خطبہ میں ترقی سے متعلق جو وعدے کئے ہیں، وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ حکومت نے جو اعداد شمار پیش کئے ، ان میں کوئی سچائی نہیں۔ پارٹی کے رکن اسمبلی جی سریکانت ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسپیکر اسمبلی پر غیر جمہوری انداز میں کارروائی چلانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت ترقی کے بارے میں قومی شرح ترقی سے زیادہ آندھراپردیش میں ترقی کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ ریاست کے حقیقی سروے میں صورتحال مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش میں قومی شرح ترقی 7.3 فیصد سے زیادہ 10.66 فیصد کا دعویٰ کیا ہے لیکن آمدنی کی سطح اور کسی بھی شعبہ کی ترقی سے یہ اعداد و شمار میل نہیں کھاتے۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر 9.67 فیصد ہوچکا ہے جبکہ قومی شرح 16.7 فیصد ہے۔ سرویس سیکٹر کی ترقی 44 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ قومی شرح 54 فیصد ہے ۔ سریکانت ریڈی نے زرعی اور دیگر شعبہ جات میں چندرا بابو نائیڈو حکومت کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ عوام کے معیار زندگی میں اضافہ اور آمدنی کی شرح میں تبدیلی کے بغیر اس طرح شرح ترقی میں اضافہ کا دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے ، ان کی تکمیل نہیں کی گئی۔ اب دوبارہ 2019 ء عام انتخابات میں کامیابی کے مقصد سے نئے وعدے کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست کو کرپشن سے پاک بنانے کا دعویٰ کرنے والے چندرا بابو نائیڈو کے دور میں ہر شعبہ کرپشن سے پرُ ہے اور تلگو دیشم قائدین اس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے خطبہ میں حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں وعدوں کی تکمیل کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ، ان کی نقل کرتے ہوئے تلگو دیشم عوامی تائید حاصل کرنا چاہتی ہے۔ گورنر کے خطبہ سے واضح ہوگیا کہ چندرا بابو نائیڈو حکومت ڈواکرا گروپس کو قرضہ جات فراہم کر رہی ہے اور پرانے قرضہ جات کی معافی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس نے تلگو دیشم کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ کسی ایسی پارٹی کے ساتھ شامل نہیں ہوگی جو آندھراپردیش کو خصوصی موقف کے وعدے سے منحرف ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے این ڈی اے سے مفاہمت کرتے ہوئے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ حالانکہ کابینہ میں اپنے وزراء کو شامل کیا تھا۔ انتخابات سے قبل وہ کانگریس کے ساتھ ہوچکے ہیں جس نے غیر جمہوری انداز میں ریاست کو تقسیم کردیا۔ سریکانت ریڈی نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے منحرف دو ارکان اسمبلی کے استعفوں کو قبول کرنے اسپیکر کے فیصلہ کی مذمت کی اور کہا کہ اسپیکر نے وائی ایس کانگریس کی شکایت کی سماعت نہیں کی جس میں ارکان کو نااہل قرار دینے کی ا پیل کی گئی تھی ۔ سریکانت ریڈی نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس کے 23 ارکان اسمبلی کو غیر جمہوری انداز میں تلگو دیشم میں شامل کیا گیا اور ان میں سے چار کو کابینہ میں شامل کرلیا گیا جو نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ غیر دستوری ہے ۔