ہتھرس کیس کو سنبھالنے کے یوگی حکومت کے طریقہ کار پر ریٹائرڈ بیورو کریٹس کی تنقید

,

   

نئی دہلی۔ ہتھرس میں پیش ائے مبینہ اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کو حل کرنے کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہفتہ کے روز 90کے قریب اعلی بیورو کریٹس نے اترپردیش کے چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کے نام پر کھلا مکتوب ارسال کیاہے

اور اس کو ”بنیادی انسانی اصولوں اور انصاف کی نمائندگی میں ایک عظیم ناکامی“ قراردیاہے۔

ریٹائرڈ ائی اے ایس‘ ائی پی ایس اور ائی ایف ایس عہدیداروں کی92دستخطوں پر مشتمل اس مکتوب میں کہاگیاہے کہ ”جب ہم سونچ رہے ہیں کہ مزیدہمارے دماغ اور سونچ پر کوئی غالب نہیں آسکتا ہے‘

ہتھرس معاملے میں اترپردیش انتظامیہ کے رویہ نے بطور قوم ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ہماری حکمرانی میں بدنامی اور لاپراہیوں کی گہری کو نمودار کررہا ہے“۔

لیٹر میں کہاگیاہے کہ ان کے پچھلے تین ساڑھے تین سالوں میں ان کی کاروائیوں ہمیں یہ چھوٹا سونچنے پر مجبورکیا ہے کہ اس کیس میں فیصلے قانون کے احترام میں لئے گئے ہیں

ایک معاملہ بہت کم‘ بہت تاخیر سے
اس مکتوب میں کچھ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ ”بہترین سہولتوں سے لیز اسپتال میں داخل کرنے کے بجائے اس لڑکی کوجواہرلال نہرو میڈیکل کالج اسپتال علی گڑھ میں داخل کرنے کی منظوری دی گئی۔

واقعہ کے دوہفتوں بعد ہی اس کودہلی منتقل کیاگیا‘ وہ بھی اس گھر والوں کی درخواست پر‘ ایک معاملہ بہت کم‘ بہت تاخیر سے ہوا ہے“۔

ہتھر س معاملے کو حل کرنے کے لئے تیار کردہ رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ واقعہ کے تین ہفتوں بعد مذکورہ پولیس اب بھی عصمت ریزی کی تصدیق میں ہے اور ”اس کے ارگرد تانا بانا کررہی ہے“ حالانکہ اس کی تصدیق مرتے وقت دئے گئے بیان پر مشتمل ویڈیو سے ہوجاتی ہے۔

نصف رات کے وقت پولیس کی جانب سے عورت کے انجام دئے گئے آخری رسومات کا متنازعہ طریقے سے انجام دینا‘ انہوں نے کہاکہ موت کے بعد جو کچھ دیکھا گیاہے وہ ”انسانی اقدار اور اصولوں کے عین مغائر ہے“۔

اجتماعی طور پر یہ شکوک شبہات پیدا ہورہے ہیں کیونکہ رپورٹس یہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ادتیہ ناتھ سے استفسار کیاہے کہ وہ فاسٹ ٹریک کے ذریعہ کیس کو جلد سے جلد سزا دلائیں۔

انہوں نے ”یوپی کے انصاف کے نظام کو شک وشبہہ کی نظر سے دیکھنے کے لئے ہمیں معاف کریں۔

درحقیقت آپ کی زیر حکمرانی ریاست میں ہم فاسٹ ٹریک کے انصاف سے اچھی طریقے سے واقف ہیں“۔

اس کے علاوہ اپنے مکتوب میں انہوں نے ضلع انتظامیہ اور دیگر بیوروکریٹس کے رویہ اور کام کرنے کے طریقے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

دستخط کرنے والوں میں شیو شنکر مینن‘ سابق صحت سکریٹری سجاتا راؤ‘ سابق ڈپٹی این ایس اے وجئے لاتھا ریڈی‘

سابق فینانس سکریٹری نریندر سیسوڈیا‘ سابق سفیر اء نوریکھا شرما او ردیپ مکھرجی او ر سابق بنگال ڈی جی پی(انٹلیجنس) اے کے سامنتا کے ساتھ دیگر کے نام شامل ہیں