ہریانہ فساد ‘ نقطہ آغاز تو نہیں ؟

   

نظر کے ملتے ہی ہوش و حواس کھو بیٹھے
یا رب یہ ابتداء ہے تو کیا ہوگی انتہا میری
ہریانہ فساد ‘ نقطہ آغاز تو نہیں ؟
ہریانہ کے میوات میں پیر کی شام سے اچانک ہی فساد پھوٹ پڑا اور پھر حالات قابو سے باہر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بلوائیوں اور فسادیوں نے ایسا لگتا ہے کہ منظم انداز میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ فساد برپا کیا ہے اور اس کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کرنے کی کوشش شروع کردی گئی ہے ۔ ملک میں حالات اور عوام کے ذہن خراب کرنے کیلئے ذمہ دار گودی اور زر خرید میڈیا بھی واقعات کی سچائی کو بے نقاب کرنے کی بجائے ایک ہی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے حالات کو مزید ابتر اور خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ایک مذہبی یاترا کا اہتمام کرتے ہوئے حالات کو خراب کیا گیا ہے اور اس یاترا کے ذمہ داروں میں وہ فرقہ پرست اور شرپسند جنونی بھی شامل ہیں جو پہلے ہی ایک سے زائد مقدمات میں ملوث ہیں۔ ان پر فرقہ وارانہ قتل جیسے الزامات بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ایک ویڈیو جاری کرتے ہیں۔ عوام سے مذہبی یاترا میں بھاری تعداد میں شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں اورا پنے انداز میں بالواسطہ طور پر کچھ پیام دینے کی کوشش بھی کی جاتی ہے اور پھر اچانک ہی یاترا کے دوران تشدد شروع کردیا جاتا ہے ۔ یہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ اس یاترا پر سنگباری کی گئی اورا س کیلئے مسلمان ذمہ دار ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سنگباری ہوئی ہے لیکن یاترا کے ذمہ دار دو گروپس کے مابین تنازعہ کی وجہ سے ایک دوسرے پر سنگباری کی اطلاعات ہیں اورا س کو مسلمانوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے حالات کو قابو سے باہر کردیا گیا ۔ اسی طرح مذہبی یاترا میں شرکت کرنے والے درجنوں گاڑیوں میں یہاں پہونچے تھے اور گاڑیوں میں ہتھیار اور لاٹھیاں وغیرہ بھی دستیاب ہوئی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی مذہبی یاترا میں ہتھیاروں اور لاٹھیوں وغیرہ کا کیا استعمال ہوسکتا ہے ؟ ۔ اس کے پس پردہ عزائم اور مقاصد حالات کی خرابی سے واضح ہوجاتے ہیں کہ یہ لوگ منظم انداز سے حالات خراب ہی کرنا چاہتے تھے ۔ کئی گوشوں کی یہ قیاس آرائی ہے کہ در اصل سارے ملک میں یکے بعد دیگر حالات کو خراب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ آئندہ انتخابات تک ملک کی فضاء متاثرو مکدر ہی رہے ۔
کئی گوشوں کو یہ اندیشے لاحق ہو رہے ہیں کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات اور ملک کی پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ملک میں وقفہ وقفہ سے شرانگیزی کرتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی جائے گی ۔ سیاسی مقصد براری کیلئے حالات کو بگاڑنے سے گریز نہیں کیا جائیگا ۔ اس کیلئے شروعات ہریانہ سے کردی گئی ہے ۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ جس دن ہریانہ میں فساد شروع ہوا اسی صبح کو ایک چلتی ہوئی ایکسپریس ٹرین میں آر پی ایف کا ایک جوان فائرنگ کردیتا ہے ۔ اپنے ایک اعلی عہدیدار کے علاوہ تین مسافرین کو گولی مار کر ہلاک کردیتا ہے ۔ اس واقعہ کو بھی معمول کا واقعہ قرار دیتے ہوئے ملزم کے ذہنی دباؤ میں ہونے کی بات کی جا رہی ہے ۔ اس کو سزا دلانے کی بجائے ایسا لگتا ہے کہ ابھی سے اس کو بچانے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ یہ دراصل تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جو کچھ گوشوں کی جانب سے کی جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ ہریانہ کے نوح ضلع میں ہوئے فساد کے حقائق کو پیش کرنے اور حقیقی خاطیوں کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے اس کو مسلمانوں کے خلاف ماحول کو مزید خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ملک کا میڈیا اس معاملے میں دوہرا اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ بلکہ اشتعال انگیز رویہ اختیار کر رہا ہے ۔ ایجنسیوں کی تحقیقات شروع ہونے سے قبل ہی انہیں ایک مخصوص سمت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ سب کچھ سیاسی اشاروں پر ہی ممکن ہوسکتا ہے ۔
ہریانہ فساد کو اس تناظر میں بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ منی پور کے مسئلہ پر مرکزی حکومت اور بی جے پی کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ عوام حکومت کی نا اہلی اور اس کی مجرمانہ خاموشی سے نالاں ہیں اور اس پر سخت تنقیدیں کر رہے ہیں اور سوال کئے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی اس مسئلہ پر ایک طرح سے ارباب مجاز کو لتاڑ دیا ہے ۔ اس صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہریانہ میں حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ شبہات تقویت پانے لگے ہیں کہ وقفہ وقفہ سے اس طرح کے واقعات کے ذریعہ ملک کا پرامن ماحول پراگندہ کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ حکام کو اس معاملے میں چوکسی برتنی چاہئے ۔ عوام کو بھی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔