ہری دوار۔ ہندو راکشا واہانی نے مسلمانوں کے مکانات منہدم کرنے کی مانگ کی

,

   

ایک مقامی مسجد کے پاس ہنومان جینتی کا جلوس پہنچنے کے ساتھ ہی نعرے بازی شروع ہوگئی
رورکی۔رورکی میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ہندو رکشا واہانی نامی ایک دائیں بازو تنظیم نے مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرنے کی مانگ کی ہے۔ مذکورہ تنظیم نے ان کے مطالبات کی دو دن میں عدم یکسوئی پر شہر میں دھرم سنسد منعقد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ان تمام کی شروعات16اپریل کے روز اس وقت ہوئی جب ہنومان جینتی کاایک جلوس ایک مقامی کی مسجد سے گذرتے وقت بتایاجارہا ہے کہ ”ہندوستان میں رہنا ہے تو جئے شری رام کہنا ہے“ اور ”جئے شری رام“ کے نعروں لگانے کے بعد سے ہوئی ہے۔

دو گرہوں کے درمیان میں جھڑپیں ہوئی اور کچھ لوگ بشمول پولیس کے جوان اس میں زخمی ہوئے ہیں۔

فوری پولیس موقع پر پہنچی اور چھ لوگوں کو گرفتار کرلیاہے۔ اگلے روز پولیس نے 12افراد کے ناموں کے ساتھ اور 40نامعلوم افراد پر ایک ایف ائی آر درج کیاہے۔

دوسری جانب مسلمانوں نے پولیس کو مکتوبات تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کس طرح ان کی دوکانوں او رمکانات کو لوٹ لیاگیاہے اور گاڑیوں کو تباہ کردیاگیاہے۔کئی لوگوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کا بھی الزام لگایا ہے۔

دوسری جانب ہندو رکشا واہانی نے مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرنے کی مانگ کی ہے۔ جمعیت علمائے ہندمسلمانوں کے مکانات کے ساتھ انہدامی کاروائی پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاہے‘ بی جے پی کی برسراقتدار ریاستوں میں جاری بلڈوز مہم کے خلاف جمعیت علمائے ہندنے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے اور اس کو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کاکام قراردیا ہے۔

جمعیت کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ”مذکورہ درخواست میں عدالت سے استفسار کیاگیا ہے کہ ریاستوں کو اس بات کا حکم جاری کریں کیں عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی دوکان یا مکان کومنہدم نہ کیاجائے۔

قابل غور بات تو یہ ہے کہ بلڈوزر کی سیاست اترپردیش میں پہلے سے جاری ہے مگر اب یہ گجرات اورمدھیہ پردیش تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ائینی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور مظلوموں کی آواز پر خاموشی برقرار رہی تو انصاف کی امید کی واحد کرن عدالت ہیں