ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم کی عالمی سطح پر مذمت

   

ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم کی عالمی سطح پر مذمت
ہندوستان میں مسلمانوں پر ہوتے مظالم کے واقعات کی عالمی سطح پر شدید مذمت ہورہی ہے۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے انسانی حقوق شعبہ نے ہندوستانی مسلمانوں کے موجودہ حالات کا سخت نوٹ لیا۔ برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی ہجومی تشدد کے ذریعہ مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے واقعات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قرار دیا۔ عالمی سطح پر ہر فورم میں ہندوستان کی نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی حکومت میں ہونے والے عدم رواداری واقعات کو افسوسناک قرار دیا جارہا ہے۔ اس سے ہندوستان کی نہ صرف بدنامی ہورہی ہے بلکہ اقلیتوں کے مستقبل کے تعلق سے فکرمندی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔ امریکہ میں ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے برتاؤ کے بارے میں تشویش ظاہر کی۔ امریکی کانگریس کو ہندوستانی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا دُکھ ہے۔ مس پلوسی کا یہ تبصرہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ ۔ ہند اسٹراٹیجک پارٹنرشپ فورم کے چیرمین کے ساتھ بات چیت کے دوران سامنے آیا ہے۔ ساری دنیا میں ہندوستانی مسلمانوں کی بے بسی پر افسوس ظاہر کیا جارہا ہے۔ لیکن مودی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں پر حالیہ ہونے والے واقعات کی تفصیلات اکٹھا کرتے ہوئے انسانی حقوق کے نگرانکار ادارہ نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں وہ تشویشناک بھی ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں کی ابتر حالت کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ مئی 2015 ء سے ڈسمبر 2018 ء کے درمیان 44 افراد کو ہلاک کیا گیا، ان میں 36 مسلمان تھے۔ 12 ریاستوں میں مسلمانوں پر کئے گئے مظالم کی تفصیلات ایک ادارہ کے پاس پہونچتی ہیں مگر حکومت اور پولیس کو اس کی اطلاع نہیں ہوتی۔ پانچ برسوں میں ملک کی 20 ریاستوں میں ہجومی تشدد کے زائداز 100 واقعات ہوئے ہیں جن میں 280 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے صدر مائیکل بیلٹ نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ہراسانی میں اضافہ پر تشویش ظاہر کی لیکن ہندوستانی سیاستدانوں کو اپنے ملک کی بدنامی پر فکر نہیں ہے۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے پہل نہیں کی جارہی ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہونے کے باوجود انھیں اس قدر خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے لڑنے کی ہمت نہ کرسکیں۔ جب سے نریندر مودی حکومت کو عوام کا خط اعتماد ملا ہے ہندوتوا طاقتوں کو گویا مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کرنے کا لائسنس مل گیا ہے۔ جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لئے مجبور کرتے ہوئے مسلم نوجوان تبریز انصاری کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ ہندو ہجومی تشدد نے جئے شرام رام کے نعرہ کا سہارا لے کر کئی مسلمانوں کو نشانہ بنایا مگر مودی حکومت ان واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی بھی سخت قدم نہیں اُٹھایا۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ، اقوام متحدہ کے اجلاس اور امریکہ کے ایوان نمائندگان تک ہندوستان کی بدنامی ہورہی ہے مگر مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعہ ہندو ہجوم کو اُکسانے کا کام کررہی ہے۔ ایسے واقعات کو اہمیت نہ دے کر ہندو ہجومی تشدد کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ 2014 میں نریندر مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوتوا طاقتیں بے قابو ہوچکی ہیں۔ حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ وہ ملک کے ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ کرے۔ تشدد پسند گروپس کے خلاف کارروائی کرے لیکن ہندو قوم پرست گروپس نے جس میں بی جے پی کے منتخب نمائندے بھی شامل ہیں، ان حملوں کو درست قرار دیا ہے۔ اگر یہ واقعات یوں ہی جاری رہیں گے تو عالمی سطح پر ہندوستان انسانوں پر مویشیوں کو فوقیت دینے والے ہجومی تشدد پسندوں کا ملک ہونے سے بدنام ہوجائے گا۔ گاؤ دہشت گردوں کو قتل و غارت گری اور فسادات کا لائسنس دیا گیا ہے تو یہ مسئلہ نازک رُخ اختیار کرجائے گا۔
ہندوستان کی معیشت پر وزیر فینانس کا دعویٰ
وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے اپنی بجٹ تقریر میں بلند بانگ اعلانات کئے تھے جب کانگریس کے سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے ان اعلانات کے جواب طلب کئے تو وزیر فینانس نے برہمی کا اظہار کیا۔ لوک سبھا میں چدمبرم کے ظاہر کردہ شبہات کا جواب دینے کے لئے اپنی 102 منٹ کی تقریر میں 45 منٹ تک یہ وضاحت کرنے پر ضائع کئے کہ مودی حکومت نے جو کام کئے ہیں وہی کام یو پی اے حکومت نے 10 سال کے دوران نہیں کئے اور اب آئندہ 5 سال کے دوران ہندوستان کی معیشت کو 5 ٹرائیلین ڈالر تک لے جانے کا مودی حکومت نے ویژن بنایا ہے۔ کیا واقعی ہندوستان کی معیشت 5 سال میں اس قدر مستحکم ہوجائے گی کہ اسے 5 ٹرائیلین ڈالر بنادیا جائے گا۔ سال 2024 ء تک مودی حکومت کے لئے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کا کام ایک بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے۔ اگر واقعی ہندوستانی معیشت نے تیزی اختیار کرلی تو ملک کی ترقی کو کوئی روک نہیں سکتا مگر وزیر فینانس نے اپنے 5 ٹرائیلین کے دعوے کو کس طرح پورا کر دکھائیں گی یہ وزارت فینانس کی کارکردگی سے ہی ثابت ہوگا۔ مودی حکومت اور وزیر فینانس کے پیش کردہ اعداد و شمار درست ہوں تو پھر ہندوستان سال 2029 ء تک معاشی طور پر مضبوط ہوگا لیکن گزشتہ دو عام انتخابات کے بعد ہندوستان کی پوری معیشت ہی جھکولے کھارہی ہے اس پر یہ دعویٰ کہ آئندہ 5 سال میں 5 ٹرائیلین ڈالر معیشت میں ترقی ہوگی، یہ ایک خوش فہمی ہے یا پھر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش۔ تاہم مودی حکومت کے جذبہ سے یہ اُمید تو کی جاسکتی ہے کہ ہندوستان آئندہ برسوں میں معاشی محاذ پر اہم داخلی اصلاحات انجام دے تو وہ بین الاقوامی سطح پر ایک تعمیری رول ادا کرنے کا اہل ہوگا۔