ہندوستانی معیشت بڑھ رہی ہے لیکن رقم تقسیم نہیں ہوتی:راہول گاندھی

,

   

ہارورڈ کے طلبا سے چند دن قبل ہوئی کانگریس قائد کی مختلف امور پر گفتگو کا ویڈیو جاری

نئی دہلی : کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے گزشتہ دنوں ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا سے کچھ اہم امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس گفتگو کی ویڈیو راہول گاندھی نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کی ہے۔ یہ بات چیت 15 دسمبر کو ہوئی تھی جس میں انھوں نے خاص طور سے ہندوستانی معیشت سے متعلق تبادلہ خیال کیا تھا۔ ویڈیو میں وہ بتا رہے ہیں کہ ہندوستانی معیشت بڑھ ضرور رہی ہے لیکن رقم کی تقسیم نہیں ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آ رہا ہے۔راہول گاندھی طلبا کے ساتھ بات چیت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا تذکرہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ غیر جانبدار میڈیا، غیر جانب دار نظامِ قانون، غیر جانب دار انتخابی کمیشن جیسے نیوٹرل اداروں کی ہمیشہ ضرورت ہے۔ میں چار ہزار کلومیٹر چلا کیونکہ اس سے بہتر کسی اور طریقے سے پیغام نہیں پہنچایا جا سکتا تھا۔ پیغام پہنچانے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ویڈیو میں راہول گاندھی ہندوستان کی معاشی ترقی کے بارے میں بھی بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آپ کبھی معاشی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو آپ کو یہ سوال پوچھنا ہوگا کہ معاشی ترقی کس کے مفاد میں ہے۔ راہول گاندھی نے مزید کہا کہ پوچھنے کا سوال یہ ہے کہ اس ترقی کی روش کیا ہے۔ ساتھ ہی سوچنا ہوگا کہ اس سے کسے فائدہ ہو رہا ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں ہم قرض ماڈل پر کام کر رہے ہیں لیکن پروڈکشن نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہندوستان میں حقیقی چیلنج یہ ہے کہ ہم پروڈیوسنگ اکونومی یعنی پیداواری معیشت کیسے قائم کریں۔ جس سے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار مل سکے۔ہارورڈ کے طلبا سے راہول گاندھی نے اڈانی معاملے پر بھی بات چیت کی۔ انھوں نے اڈانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ مسٹر اڈانی سیدھے وزیر اعظم سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ ہمارے سبھی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، ہمارے بنیادی ڈھانچے کے مالک ہیں۔ ساتھ ہی راہول گاندھی نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ہندوستان کو ریاستوں کی یونین کی شکل میں نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک مذہب، ایک زبان والے ملک کی شکل میں مانتی ہے۔