ہندوستان میں اسلام کی دعوت کو عام کرنے میں صوفیا کرام کا تاریخی کردار

   

ہندوستان میں اسلام کی دعوت اور تاریخی جائزہ پر ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد کا تاریخ اسلام لکچر

حیدرآباد /29 جنوری ( راست ) یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسلام کی اشاعت روئے زمین پر جس قدر مہتمم بالشان انداز سے مختصر عرصہ میں نتیجہ خیز ثابت ہوئی اس کی مثال دیگر مذاہب کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ عرب اور عجم میں اسلام جس تیزی سے پھیلا اس کے مختلف اسباب رہے ۔ جس میں سب سے اہم وجہ احترام آدمیت اور مساوات انسانی کے نظریہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ عرب میں جیسے ہی اسلام کی ابدی تعلیمات سے معاشرہ میں ایک پاکیزہ انقلاب برپا ہوگیا اس کے اثرات بہت جلد افریقہ ، یوروپ اور اشیاء میں بھی رونما ہونے لگے ۔ برصغیر ہند بھی اسلام کے آغوش میں بہت جلد آگیا ۔ تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ہندوستان کے جزیروں میں سب سے پہلے سراندیپ ( سری لنکا ) میں اسلام کی آمد ہوئی ۔ یہ بات بھی مشہور ہے کہ مالابار کے راجا پیرومل نے معجزہ شق القمر کا بچشم خود مشاہدہ کیا تھا اور تحقیق حال کیلئے عرب روانہ ہوا تھا اور اس نے اسلام قبول کرلیا ۔ جس کے بعد سارے موہلا مشرف بہ اسلام ہوگیا ۔ اس طرح ہندوستان میں عرب تاجروں نے بھی اسلام کی بھرپور انداز میں تبلیغ کی ۔ ظہور اسلام سے بہت پہلے سے ہندوستان اور عرب ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات قائم تھے ۔ عرب تاجر پہلے سے تجارتی سامان لے کر مالابار اور جنوب کے ساحلی علاقوں کو آیا جایا کرتے تھے ۔ جب عرب میں اسلام طلوع ہوا تو یہی عرب تاجر اسلام کے داعی اور ملبغ بن گئے اور اپنی تجارت کے ساتھ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کو بھی انہوں نے اپنا مقصد حیات بنالیا ۔ عرب تاجروں کی آمد و رفت اور ان کے حسن اخلاق سے جنوب ہند کے بہت سارے علاقے کے لوگ اسلام میں داخل ہوگئے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد نے کانفرنس ہال جامع مسجد عالیہ ، گن فاؤنڈری میں تاریخ اسلام لکچر کی 897 ویں نشست کو بعنوان ہندوستان میں اسلام کی دعوت ایک تاریخی جائزہ ‘‘ میں کیا ۔ نشست کا آغاز حافظ محمد شاہد حسین کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں اسلام کی دعوت کو عام کرنے میں صوفیا کرام کا بہت ہی شاندار اور تاریخی رول رہا ۔ حضرات صوفیا کرام نے اسلام کی دعوت کو عام کرنے کیلئے وعظ و نصیحت سے زیادہ اپنا عملی نمونہ پیش کیا ۔ صوفیا کرام کے اخلاق کی پاکیزگی صاف ستھری زاہدانہ اور بے طمع زندگی ، خلق خدا کے ساتھ ہمدردی ، بلاتفریق ، مذہب و ملت انسانوں سے محبت کے جذبے نے عام لوگوں کو ان صوفیا کرام کے قریب کردیا جس سے وہ کفر و شرک کی زندگی سے توبہ کرکے اسلام کے دامن رحمت میں داخل ہوگئے ۔ ایک ایسے وقت جب کہ ہندوستان سے مسلمانوں اور اسلام کو نکالنے کیلئے فسطائی طاقتیں کمربستہ ہوگئیں ہیں اور نت نئے فتنوں کے ذریعہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل میں لگی ہوئی ہیں ایسے نامساعد اور دشوار گذار حالات میں اسلام کی سچی اور صحیح تعلیمات کو پھیلاکر مسلمان اس ملک میں ایک باوقار زندگی گذارسکتے ہیں ۔ اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستان میں ’’ راستے سب بند ہیں دعوت کے سوا‘‘ مقرر کی دعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا ۔